ممبئی:رضا اکیڈمی کے صدر دفتر میں علمائے اہلسنت کی 31دسمبر اور نئے سال کا جشن منانے کے حوالہ سے ایک اہم مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں علمائے نے اپنے اپنے نیک مشوروں سے نوازا۔ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے رضااکیڈمی کے بانی اور سربراہ محافظ ناموس رسالت (ﷺ) الحاج محمد سعید نوری نے کہا کہ ’’مسلمانوں کو شریعت مطہرہ پر عمل کرتے ہوئے 31/دسمبر کی رات ذکر الٰہی اور محفل میلاد مناکر سال نو کا آغاز کرنا چاہئے۔‘‘ Raza Academy asks Muslims not to Celebrate 31 Dec Night like Non Muslims
’’اپنے بچوں کو اس رات عبادت و ریاضت میں گزارنے کی تلقین کریں۔‘‘ نوری صاحب نے مزید کہا کہ ’’ہم مساجد و مدارس اور درگاہوں کے ذمہ داران سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ اس رات مساجد میں محفل میلاد کا اہتمام کریں اور درگاہوں کو رات ایک بجے تک کھلا رکھیں جہاں عبادت و اذکار کے ساتھ صاحب آستانہ کے روحانی فیوض وبرکات حاصل ہوں تاکہ آنے والا سال ہمارے ملک و ملت کیلئے خوشگوار ثابت ہو۔‘‘ قائد ملت کا کہنا تھا کہ ’’اس عمل سے ہمارا معاشرہ روز افزوں ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔‘‘
بعد ازاں نوری صاحب نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسلم معاشرے کو ہر آنے والا دن بے راہ روی اور عریانیت، فحاشیت مغربی تہذیب و تمدن اپنے لپیٹ میں لیتے جا رہا ہے جس کا اثر یہ ہو رہا ہے کہ گھر کا گھر منشیات کا شکار ہوتا جا رہا ہے جس سے ہندوستانی تہذیب و تمدن اور ثقافت کو نقصان بھی پہونچ رہا ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ منچلے نوجوان اس رات کو اپنی بے ڈھنگی چال سے مسلم معاشرے کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں جس کے سدباب کیلئے رضا اکیڈمی کے ہمراہ دیگر تنظیموں کو آگے آنا ہوگا۔‘‘
میٹنگ میں مولانا خلیل الرحمٰن نوری نے کہا کہ ’’علمائے کرام بالخصوص ائمہ مساجد آنے والے جمعہ کے اپنے خطاب میں منتخب موضوع پر جہاں خطاب فرمائیں گے ان سے گزارش ہے کہ اس رات میں ہونے والی خرافات پر روشنی ڈالیں اور مسلمان بچوں کو اس رات میں بے جا جشن منانے سے باز رکھنے کی تلقین کریں۔‘‘ مولانا امان اللہ رضا نے کہا کہ ’’مسلم بچوں کو افعال قبیحہ سے بچانے کی ذمے داری نہ صرف علماء بلکہ پورے سماج پر عائد ہوتی ہے۔‘‘