ممبئی: بامبے ہائی کورٹ نے بدھ کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو بھیونڈی کی مجسٹریٹ عدالت کے سامنے پیش ہونے سے دی گئی عبوری راحت میں 26 ستمبر تک توسیع کر دی۔
یہ مقدمہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک رکن کی طرف سے وزیر اعظم نریندر مودی کو 'کمانڈر ان تھیف' کہنے پر دائر ہتک عزت کے مقدمے سے متعلق ہے۔
جسٹس ایس وی کوتوال کی سنگل بنچ نے اس معاملے کی سماعت نہیں کی لیکن نومبر 2021 میں مسٹر گاندھی کو دی گئی عبوری راحت کو 26 ستمبر تک بڑھا دیا۔ مسٹر گاندھی نے اس معاملے میں مجسٹریٹ عدالت کے ذریعہ انہیں جاری کردہ سمن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
یہ شکایت 20 ستمبر 2018 کو بی جے پی مہاراشٹر اسٹیٹ کمیٹی کے رکن مہیش سری شریمل (43) نے درج کرائی تھی۔
اس میں کہا گیا ہے، "مسٹر گاندھی نے رافیل لڑاکا طیارہ سودے کے سلسلے میں پہلے جے پور اور پھر امیٹھی میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، 'چوکیدار چور ہے' کے ریمارکس سے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی پارٹی کے اراکین کو بدنام کیا۔ ان تضحیک آمیز ریمارکس نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر وزیراعظم کی شبیہ کو داغدار کیا ہے۔ مذکورہ ریمارکس اور اس سے متعلقہ رپورٹس اخبارات اور مختلف نیوز چینلز، اخبارات اور سوشل میڈیا میں گردش کر رہے تھے جس سے ان کی شبیہ کو داغدار کیا گیا۔
میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کورٹ نے 28 اگست 2019 کو ملزمین کو سمن جاری کیا تھا اور کہا تھا، ''جبکہ تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 500 (ہتک عزت کی سزا) کے تحت الزام کا جواب دینے کے لیے آپ کی (راہل گاندھی) موجودگی ضروری ہے۔ " آپ کو 3 اکتوبر 2019 کو میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کورٹ کے سامنے اس معاملے میں ذاتی طور پر یا کسی نمائندے کے ذریعے حاضر ہونا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راہول گاندھی 9 اگست کو راجستھان کے قبائلی اکثریتی علاقے سے انتخابی مہم شروع کریں گے
حکم نامے میں کہا گیا تھا، ’’شکایت کی جانچ پر ایسا لگتا ہے کہ شکایت کنندہ بی جے پی کا رکن ہونے کے ناطے موجودہ شکایت درج کرنے کا حقدار ہے۔ شکایت کنندہ کی جانب سے حلف پر بیان کیے گئے حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ مبینہ ہتک عزت صرف وزیر اعظم کی نہیں ان کے اراکین کی بھی ہے۔
شکایت کنندہ نے تعزیرات ہند کی دفعہ 500 کے تحت ملزم کے خلاف کارروائی جاری کرنے کے لیے پہلی نظر میں مقدمہ بنایا ہے۔ یو این آئی۔