ممبرا کے لوگوں نے اپنے کاروبار کو مکمل طور سے بند رکھتے ہوئے کثیر تعداد میں احتجاج میں شرکت کی۔
شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ممبرا کے تمام مسلک کے علماء و ائمہ نے متحد ہوکر 'کل جماعت' تشکیل دی اور اسی کل جماعت کے اشتراک سے ایک پر امن احجاجی ریلی نکالی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اس کالے قانون کے خلاف اپنا غصہ و ناراضگی درج کرائی ۔ جس میں مسلمانوں کے ہر طبقہ کے علاوہ برادارن وطن بھی ساتھ نظر آئے ۔
ریلی شملہ پارک تالاب سے روانہ ہوئی اور شہر کے مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے اسٹیشن پر اختتام پذیر ہوئی۔ ایک اندازے کے مطابق اس احتجاجی ریلی میں مجموعی طور سے ایک لاکھ سے زائد افراد اور خواتین شامل تھی ۔
ممبرا میں سی اے اے کے خلاف پر امن احتجاج ممبر اپولیس کی جانب سے ریلی کے پیش نظر پہلے سے ہی سخت انتظامات کیے گئے پولیس کے علاوہ کمشنر ، جوائنٹ کمشنر ، ایڈیشنل کمشنر ، اور تمام ڈی سی پی کے علاوہ کئی وپولیس اسٹیشنوں کے سینئر پی آئی اور پی آئی افسران بھی تھے جب کئی اضافی پولیس بھی تعینات کیے گئے تھے ان میں خواتین پولیس کی بھی بھاری ٹیم تعینات تھی ۔
اس ایکٹ کے منظور ہونے کے بعد اپنی عہدہ سے استعفی دے چکے آئی پی ایس افسر عبد الرحمن نے کہا کہ یہ بل پوری طرح سے غیر قانونی ہے اور اسے واپس لینا چاہیئے انھوں نے کہا یہ سراسر آئین کے آرٹیکل 14,15اور25کے خلاف ہے اور مجھے امید ہے کہ کورٹ اسے خارج کردے گی۔
انھوں نے کہا آج ہمارا آپ کا نہیں بلکہ سپریم کورٹ کا بھی امتحان ہے پورے ملک کی نظریں سپریم کورٹ پر مرکوز ہیں اس لیے کورٹ کو کھرا اتر کر آئین کی حمایت کرنی چاہیئے اور اس ایکٹ کو خارج کردینا چاہیے عبد الرحمن نے کہا کہ اس کالے قانون پر امن طریقہ سے احتجاج ہونا چاہیئے۔