بامبے ہائی کورٹ کے سبکدوش جسٹس کولسے پاٹل نے کہا کہ 'فیصلہ کے بعد حالات مزید ابتر ہوئے ہیں اور مسلمانوں میں بے چینی کا عالم ہے نیز کہا کہ اگر میں جج ہوتا تو یہ متنازع زمین کسی کو بھی نہیں دیتا اور یہی ملک کے امن کی خاطر بہتر ہوتا۔'
بابری مسجد رام مندر فیصلے کے بعد سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ غیر اطمینان بخش ہے اس سے مسلمانوں میں بے چینی میں اضافہ ہوا ہے، اور مسلمانوں کا اعتماد عدالت سے متزلزل ہوا ہے، اس قسم کا تشویش کا اظہار یہاں ملی تحریک فاؤنڈیشن کے زیر انصرام ممبئی میں منعقد پروگرام بعنوان 'ایودھیا فیصلے پر گفتگو' میں سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان ابوعاصم اعظمی نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ سنگھ پریوار اس ملک کے قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں، کورٹ میں ایک بھکاری کو بھی انصاف ملتا تھا لیکن اب یہ غلط ثابت ہورہا ہے کیوں کہ بابری مسجد کا فیصلہ بھی اسی تناظر میں دکھائی دے رہا ہے، یہ انتہائی خطرناک فیصلہ ہے۔
ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ اگر اس طرح کے جانبدارانہ فیصلے آئیں گے تو کون عدالت میں انصاف کے لیے جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہم مسجد شہید کرنے والوں کو معاف کر سکتے ہیں لیکن مسجد نہیں بھول سکتے۔