ممبئی:رمضان کی آمد آمد ہے۔ گھروں میں صاف صفائی اور پھر سامان کی خریداری کی لمبی فہرست تقریباً مکمل ہونے کو ہے۔ رمضان المبارک کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ بازاروں میں بھی گاہکوں کو خوش آمدید کہنے کی تیاری میں دکاندار بھی مصروف ہیں۔ کچھ افراد جو رمضان سے قبل ہی اپنی خریداری مکمل کر لیتے ہیں وہ بازاروں کا رُخ کرنے لگے ہیں۔ بھلے ہی بڑے بڑے شاپنگ مال یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ لوگوں کو اُن کی ضرورت کا ہر سامان ایک ہی چھت کے نیچے موجود ہے۔ لیکن آج بھی تہواروں کے موقع پر لوگ روایتی انداز میں اُنہی پرانے بازاروں اور گلیوں کا رخ کرتے ہیں جو ایک زمانے سے لوگوں کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ دلّی کا جامع مسجد كا بازار ہو یا لکھنؤ کا چوک اور امین آباد کا علاقہ یا پھر ممبئی کا محمد علی روڈ۔ ساز و سامان اور ذائقہ دار کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ گاہکوں کے استقبال کی تیاری میں مصروف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
محمد علی روڈ
ممبئی کا محمد علی روڈ کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ یہاں سال بھر لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ دور سے نظر آتی مینارہ مسجد کے قریب ہی ایک ریسٹورینٹ ہے " ما شاء اللہ" ۔ عبداللہ خان اور عبدالرحمٰن خان کا یہ ریسٹورینٹ سال کے گیارہ مہینے سیر و تفریح کی غرض سے ممبئی گھومنے آنے والے سیاحوں کے لیے 300 مختلف قسم کے کھانے تیار کرتا ہے تو ماہ رمضان میں اپنے 30 بہترین اور خاص کھانوں کے ساتھ اپنے ریسٹورینٹ میں آنے والے لوگوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ رمضان میں وقت اور ضرورت کے مطابق ہمارے مینیو میں تبدیلی کی جاتی ہے۔ لیکن ذائقہ سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔ رمضان میں ہم ہر آرڈر کو میز تک پہنچانے میں صرف پانچ منٹ کا وقت لیتے ہیں تاکہ کسی کا بھی وقت ضائع نہ ہو۔ نہ گاہک کا نہ ہمارا اور نہ ہی اپنی باری کا انتظار کرتے گاہک کا۔ لیکن پھر بھی ریسٹورینٹ کے باہر لوگوں کو تقریباً آدھا گھنٹہ انتظار کرنا پڑتا ہے۔
ماشاء اللہ ریسٹورینٹ میں کئی طرح کے کباب لوگوں کی پہلی پسند ہیں ایک شام مغلائی کھانوں کے نام
لذیذ اور ذائقہ دار کھانے کی مہک بھوک میں اضافہ کا باعث بنتی ہے۔ ماشاء اللہ ریسٹورینٹ میں کئی طرح کے کباب لوگوں کی پہلی پسند ہیں۔ کباب کا نام لیا جائے اور منہ میں پانی نہ آئے یہ کیسے ممکن ہے؟ چکن ریشمی کباب، مٹن چانپ تندوری، شاہی تندور پلیئر، چکن رول کے ساتھ ساتھ ہفتہ کے ساتوں دن الگ الگ طرح کی بریانی موجود ہو تو ساتوں بریانی کا لُطف لینے کے لیے یہاں بار بار آنا پڑے گا۔ محمد علی روڈ پر واقع ماشاء اللہ ریسٹورینٹ کا دوسرا آؤٹ لیٹ ماہم درگاہ کے پاس ذائقہ کے شوقین افراد کے لیے موجود ہے۔ 2007 میں قائم ماشاء اللہ ریسٹورنٹ ذائقہ، لذت اور معیار کے لیے تو مشہور ہے ہی، ساتھ ہی مناسب قیمت بھی لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے۔ بہترین کھانا اور وہ بھی مناسب قیمت پر دستیاب ہونے کے سبب ایک مرتبہ آنے والا گاہک پرمنینٹ گاہک بن جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اسٹریٹ پر موجود ہوٹلس بھی موجود ہیں جہاں رمضان میں ایک مہینے رات کے وقت پیر رکھنے کو جگہ نہیں۔
کھاؤ گلی میں فیملی ریسٹورنٹ
عبداللہ کہتے ہیں کہ ہمارے دادا کا بیکری کا بزنس تھا۔ نانا بھی کپڑوں کی تجارت کرتے تھے۔ والد بھی بزنس کرتے تھے لیکن خالص ریسٹورنٹ یعنی کھانے کا بزنس ہم نے ہی شروع کیا۔ ابتدا میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اب حالات بہتر ہیں۔ کوئی بھی ٹورسٹ جب ممبئی آتا ہے تو وہ گیٹ وے آف انڈیا جائے گا، نریمن پوائنٹ جائے گا، حاجی علی درگاہ جائے گا۔ ہندو ٹورسٹ ہو تو سدھی ونائک مندر بھی جائے گا اور پھر محمد علی روڈ پر ضرور آئے گا۔ یہاں فیملی کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے کے لیے کسی مناسب اور معقول جگہ کی کمی محسوس کی جاتی تھی۔ ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ ہم بازار میں گھوم پھر کر آئے تھکے ہوئے لوگوں کو کھانے کے ساتھ تھوڑا آرام بھی دے سکیں۔ عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ہمارے ریسٹورنٹ میں بیٹھنے کا بھی معقول انتظام ہے۔
کھانے کے لیے کہاں جائیں؟
خریداری کی غرض سے ممبئی اور بالخصوص محمد علی روڈ پر جانے کا ارادہ ہو تو سامان خریدنے سے قبل مارکیٹ کا جائزہ لیں پھر کچھ خریدیں لیکن جب بھوک ستائے تو بہترین اور ذائقہ دار کھانے کے لیے ماشاء اللہ ریسٹورنٹ موجود ہے جہاں اِس مرتبہ رمضان کے دوران میٹھے میں گلاب جامن، مال پوا، فرنی اور ربڑی کے ساتھ شیر خرما کو بھی مینیو میں شامل کیا جا رہا ہے۔ میٹھے کے لیے سلیمان عثمان بیکری اور یہاں بنے مالپوہ، نورانی سویٹس کی لسی اور فالودہ گجراتی پکوان ساندل اور بھانڈولی کے لیے یہ علاقہ دور دراز کے لوگوں کو اپنی جانب راغب کرتا ہے۔