مالیگاؤں:ریاست مہاراشٹر کے صنعتی شہر مالیگاؤں کو بنیادی طور پر صنعت پارچہ بافی یا پاورلوم کا شہر کا کہا جاتا ہے۔ بلاشبہ اس شہر میں پاورلوم صنعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے. کیونکہ اس شہر میں تین لاکھ سے زیادہ پاورلوم اور دو لاکھ سے زائد مسلم مزدور پاورلوم صنعت سے وابستہ ہیں۔
موجودہ حالات ایسے ہیں جس میں اپنی صنعت کو جاری رکھنا اپنے سرمایہ کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔ جبکہ اس صنعت کو بچانے کیلئے حکومت کی جانب سے طویل راستے بتائیں جارہے ہیں. جو مالیگاؤں کے بنکروں کیلئے ممکن نہیں ہے. انہیں فوراً طور پر کوئی حل یا مدد کی امید ہے کیونکہ شہر مالیگاؤں کے پچاس فیصد پاورلوم بند ہوچکے ہیں اور کچھ قرض کے بوجھ کی وجہ سے فروخت ہورہے ہیں۔Powerloom Industry Still Bears the Burnt of GST
اس تعلق سے شہر کے معروف صنعتکار مولانا زاہد ندوی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے پاورلوم صنعت مسلسل خسارے میں جارہی ہے. لیکن اب یہ خسارہ بہت بڑھ چکا ہے۔ کیونکہ کئی سالوں سے کپڑوں کی تمام کوالیٹی کے داموں میں گراوٹ آگئی ہے ہے جبکہ اس کے برعکس یارن کے دام میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر مالیات نے یکم فروری کو سال 2022-23 کا عام بجٹ پیش کیا. اس بجٹ میں الگ الگ گوشوں سے اب تک تجزیہ جاری ہے. انہوں نے کہا کہ مرکزی بجٹ میں امسال پاورلوم صنعت کیلئے کوئی خاطر خواہ سہولیات نہیں دی گئی۔