مہاراشٹر حکومت میں کابینی وزیر جتیندر اوہاڑ نے ممبئی سے متصل بھیونڈی شہر میں ایک پروگرام میں میڈیا سے گفتگو کے دوران رضا اکیڈمی Raza Academy کے مہاراشٹر بند Maharashtra Bandh on Tripura Violence کے اعلان کے دوران ہونے والے ہنگامے کے تناظر میں مسلمانوں کو متنازعہ مشورہ دیا۔
جتیندر اوہاڑ کے بیان پر سیاست اپنے بیان میں جیتیندر اوہاڑ نے کہا تھا کہ 'مسلمانوں کو گرم نہیں ہونا چاہیے، وہ یہیں نہ رکیں۔ اوہاڈ نے یہاں تک کہا کہ سر پر برف رکھو اور جو بھی کھانا کھاؤ جو آپ چاہتے ہیں، سپاری، گٹکھا، لیکن اسے منہ میں بند رکھیں۔
یہ بیان غیر ذمہ دارانہ تھا۔ اس بیان کو سن کر ہر کوئی حیران ہے۔
اب اس بات پر آپ کو یقین ہو گیا ہوگا۔ یہ بھی حیران کن ہے کہ جس دوران جتیندر اوہاڑ یہ بیان دے رہے تھے، اس دوران ان کے ساتھ ہی حکومت اور این سی پی کی ریاست کے ایک اور وزیر جینت پاٹل بھی موجود تھے۔
اب بی جے پی اس معاملے پر ریاست کے نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار Deputy CM AJit Pawar سے جواب طلب کیا کہ ایک جانب حکومت خود پان مسالہ، گٹکھا جیسی جان لیوا چیزوں پر پابندی عائد کر رہی ہے تو وہیں حکومتی حکام اس کی تشہیر کرتے کیوں نظر آرہے ہیں۔
وہیں دوسری جانب سماجوادی پارٹی کے مہاراشٹر کے صدر ابو عاصم اعظمی نے جیتیندر اوہاڑ کے اس بیان پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ ابو عاصم نے اعظمی نے کہا کہ جیتیندر اوہاڑ مسلم اکثریتی علاقے سے عوام کی نمائندگی کرتے ہیں مسلم عوام اکثریت کے ساتھ انہیں منتخب کر کے اسمبلی بھیجتی ہے۔
اعظمی نے کہا کہ تریپورہ میں جو مسلمانوں Tripura Violence کے ساتھ ہوا اس کے بعد بھی مسلمان منہ بند کر کے کیوں بیٹھیں؟ جب تک ریاست میں بی جے پی کی حکومت تھی تب تو وہ خود بھی بولتے تھے آج جب ان کی حکومت ہے تو خاموشی اختیار کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے پان اور گٹکھا کو لے کر سابق ریاستی وزیر آنجہانی آر آر پاٹل RR Patil کی مثال دی جن کی کینسر کے سبب موت ہوئی تھی۔
حالانکہ اس بیان کے بعد اب تک نہ تو اوہاڑ نے اور نہ ہی بر سر اقتدار جماعت کے سیاسی رہنما نے کسی طرح کی کوئی صفائی دی ہے۔