خاتون کو بچانے والے گلاب کی اس کوشش کو یہاں موجود دوسرے ساتھیوں نے اپنی موبائل آن ریکارڈ کر لی، جسک ے بعد اب ان کی ہر سو تریفیں ہو رہی ہے۔
گیٹ وے آف انڈیا کے احاطے میں تصویر کشی کرنا یہ گزشتہ دنوں کو بات ہو چکی ہے، کیونکہ کورونا وبا کے سبب اس پورے احاطے کو قفل لگا دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے نا صرف سیاح بلکہ فوٹوگرافر کے داخلے کو بھی یہاں ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
گذشتہ دو برسوں سے یہی عالم ہے سیاحوں کی آمدورفت پوری طرح سے بند ہونے کے سبب یہاں موجود فوٹو گرافر کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ جب سیاح یہاں نہیں ہیں تو فوٹو گرافی کا یہ پیشہ بھی لاک ڈاؤن اور کورونا کی نذر ہوگیا۔
اس لئے یہاں فوٹوگرافر حکومت سے اس بات کی اپیل کے رہے ہیں کہ ان کے بارے میں بھی کچھ سوچ جائے تاکہ ان کی روزی روٹی چل سکے۔
گیٹ وے آف انڈیا پر موجود فوٹو گرافر کی تعداد دو سو سے زیادہ ہے۔ یہ فوٹو گرافی کے ساتھ ساتھ یہاں تیسری آنکھ کا بھی کام کرتے ہیں۔ گیٹ وے احاطے میں یہ تاج کے آس پاس جہاں ان کی موجودگی ہے۔ ان جگہوں پر بطور سکیورٹی اہلکار کا بھی کام یہی کرتے ہیں۔ 26/11 دہشت گردانہ حملوں کے بعد گیٹ وے آف انڈیا اور اطراف کے علاقوں کو حساس علاقوں میں شمار کیا جانے لگا۔ اس وقت ممبئی پولیس کو فوٹو گرافروں کی اشد ضرورت محسوس ہوئی۔
مزید پڑھیں:دو سالہ بچی کی ذہانت سے ماں کی جان بچ گئی
اس وقت کے سینیئر آئی پی ایس افسر کرشن پرکاش نے اس طرح کا ڈریس اور آئی کارڈ جاری کیا گیا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سب کچھ بدل گیا اور فوٹو گرافروں کا آج یہ حال ہے کہ دن میں 100 روپئے بھی کمانا مشکل ہو گیا ہے۔