مہاراشٹر حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے فرمان کے بعد تقریباً آٹھ مہینوں کے بعد مساجد کے ساتھ ساتھ دوسری عبادت گاہیں بھی کھل گئی ہیں اور مصلیان میں مسرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
مساجد کھُلنے سے خوشی کی لہر ممبئی کے مصلیان خوش ہیں اور خدا کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت کا بھی شکریہ ادا کر رہے ہیں۔
اس بابت سابق رکن اسمبلی بشیر موسی پٹیل نے کہا کہ 'ہم نے کئی مرتبہ حکومت سے اپیل کی تھی کہ عبادت گاہیں کھولنے کی اجازت دی جائے لیکن کورونا وائرس کے بڑھتے معاملات کی وجہ سے حکومت نے مساجد و دیگر مذہبی مقامامت کھولنے کی اجازت نہیں دی تھی بہرحال دیر سے ہی صحیح حکومت نے ان کی اپیل کو قبول کیا اور مساجد میں مصلیان کے داخلے کی اجازت مل گئی۔
انہوں نے کہا کہ اس مساجد میں داخل ہونے کے وقت حکومت کی جانب سے جاری کردہ کورونا گائیڈ لائنز پر عمل کیا جا رہا ہے۔
ممبئی کی مشہور مینارہ مسجد کا جب سے وجود عمل میں آیا اس کے بعد سے اس مسجد میں کبھی بھی تالے نہیں لگے لیکن گزشتہ آٹھ مہینوں میں یہاں پولیس کا پہرہ تھا اور آج جب یہ مسجد نمازیوں کے لیے کھولی گئی تو یہاں کورونا احتیاتی تدابیر کا پورا پورا خیال رکھتے ہوئے مسجد میں نمازیوں کا داخل ہونے دیا گیا۔
مینارہ مسجد کے خادم احمد باوا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'وضو خانے تو جاری ہیں تاہم وضو کے لیے حوض کے استعمال پر فی الحال پابندی لگا دی ہے اور لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے گھروں سے وضو کر کے آئیں تاکہ وضو خانے میں بھیڑ اکٹھا نہ ہو جبکہ اس دوران مسجد میں داخلے کے لیے ماسک لگانا بھی لازمی قرار دیا ہے۔
لاک ڈاؤن کے سبب گزشتہ آٹھ مہینوں سے مساجد اور دیگر عبادت گاہیں بند تھیں۔ عوام نے ہر ممکن کوشش کی لیکن حکومت نے کورونا کے خاتمے کے لیے یہ قدم اٹھایا تھا جس کے بعد آج لوگوں نے راحت کی سانس لی۔