اردو

urdu

By

Published : Oct 17, 2020, 5:22 PM IST

ETV Bharat / state

درجنوں گھروں میں نالے کا پانی

ریاست مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آباد کا مشہور اور تاریخی ہرسول تالاب شہر کی نصف آبادی کی پیاس بجھانے کا کام کرتا ہے لیکن تالاب کے اطراف میں موجود بستیوں کے لیے یہ تالاب پریشانیوں کا باعث بن گیا ہے۔ تالاب کے قریب درجنوں بستیوں میں پانی بھر جانے سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے ان بستیوں کے حالات جاننے کی کوشش کی۔

درجنوں گھروں میں نالے کا پانی
درجنوں گھروں میں نالے کا پانی

وقت کا پہیا کچھ اس تیزی سے گھوم رہا ہے کہ گاؤں شہروں میں ضم ہو رہے ہیں، نئی بستیاں آباد ہو رہی ہے۔لیکن حکومتیں ان بستیوں کے لیے نہ کوئی منصوبہ بندی کرتی ہے اور نہ ہی سرکاری حکام کو اس کی کوئی پرواہ ہے نتیجتا یہ نئی بستیاں نئے مسائل کو جنم دیتی ہے اور لوگوں کی زندگی اجیرن بن جاتی ہے۔ایسا ہی کچھ اورنگ آباد کے ہرسول گاؤں کا حال ہے۔

درجنوں گھروں میں نالے کا پانی

جو کبھی گاؤں تھا اب وہ شہری حدود میں شامل ہوگیا ہے۔وارڈ نمبر 4 میں ہرسول گاؤں کی درجنوں بستیاں آباد ہیں، جن کی آبادی 30 ہزار سے زائد پر مشتمل ہے۔لیکن بنیادی سہولیات کے نام پر یہاں کچھ بھی نہیں ہے۔اوپر سے تالاب کا پانی مقامی لوگوں کے لیے وبال جان بن رہا ہے۔

درجنوں گھروں میں نالے کا پانی
درجنوں گھروں میں نالے کا پانی
درجنوں گھروں میں نالے کا پانی
درجنوں گھروں میں نالے کا پانی

مقامی باشندہ سومت پنڈت نے بتایا کہ تالاب کا پانی سیپٹک ٹینک میں بھر گیا ہے، جس کی وجہ سے آبی آلودگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اس وجہ سے بیماریوں نے گھر بنانا شروع کردیا ہے۔ابھی تک انتظامیہ نے اس حوالے سے کوئی ضروری اقدامات نہیں اٹھائے ہیں۔

سعیدہ کالونی کے رہائشی سید اشرف علی نے بتایا کہ اس برس بارش زیادہ ہونے کی وجہ سے پورے علاقے میں سیپٹک ٹینک اور نالے کا پانی بھر گیا ہے۔عام انسان کو چلنے پھرنے میں مشکل ہورہی ہے۔ڈرینیج کے پانی کو صاف کروانے میں ہمیں 1000 روپئے کا خرچ کرنا پڑے گا اور اس علاقے میں رہنے والے زیادہ تر لوگوں کا تعلق متوسط طبقے سے ہے۔

وہیں سعیدہ کالونی کی رہنے والی شمع بیگم نے اپنی پریشانی بتاتے ہوئے کہا کہ بارش کی وجہ سے اس تالاب کی پانی کی سطح میں اضافہ ہوجاتا ہے اور اس کا پورا پانی ہمارے گھروں میں داخل ہوجاتا ہے، اکثر برسات کے موسم میں اس طرح کی پریشانیوں کا سامنا ہے، لیکن انتظامیہ اور حکومت میں ہماری سننے والا کوئی نہیں ہے۔

سماجی کارکن مظہر شیخ نے بتایا کہ یہاں بجلی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، اسٹریٹ لائٹ بھی نہیں ہے، گلیوں کی سڑکیں نہیں بنی ہوئی ہیں اور ڈرینج کا مسئلہ بھی عام ہے۔سعیدہ کالونی میں کم از کم ڈھائی ہزار لوگوں کی بستی ہے اور اس پورے وارڈ میں 30 ہزار لوگوں کی آبادی ہے لیکن کارپوریشن نے اس جانب کبھی بھی توجہ ہی نہیں دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈرینج کا مسئلہ عام ہونے کی وجہ سے یہاں مسجدوں اور مندروں تک پانی داخل ہوجاتا ہے۔اس علاقے میں کارپوریشن سے لے کر کمشنر تک تمام بڑے عہدیداروں نے دورہ کیا ہے، لیکن اس علاقے میں حکومت کی جانب سے 50 روپئے کا بھی کام نہیں کیا گیا ہے۔

وارڈ نمبر 4 میں سعیدہ کالونی دتا نگر چتنا نگر راج نگر شامل ہے یہ بستیاں انیس سو ستر کی دہائی میں آباد ہوئی، لیکن پانچ دہائیاں گزر جانے کے باوجود میونسپل حکام اور سیاسی نمائندوں نے ان سرحدی بستیوں پر دھیان نہیں دیا ۔جس کی وجہ سے ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

پچھلے پچاس برسوں میں انہیں اگر کچھ ملا ہے تو وہ ہے بجلی اس کے علاوہ بستی کے تمام عام لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ایک طرف تالاب اور بارش کا پانی ان کے مکانات کو بوسیدہ کر رہا ہے تو دوسری طرف یہ لوگ آج بھی پینے کا پانی خریدنے پر مجبور ہے۔۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details