آج بجٹ پر بحث کے دوران ایوان اسمبلی میں رکن اسمبلی و ایس پی رہنما ابوعاصم اعظمی نے مطالبہ کیا کہ پوش علاقوں کی بہ نسبت ایسے جھوپڑپٹیوں میں زیادہ فنڈ فراہم کیا جائے جن کی حالت خستہ ہے میرے حلقہ انتخاب مانخورد شیواجی نگر میں راستہ گٹر اور نالوں کی تعمیر میں زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے اور نصف پیسہ کمیشن میں چلا جاتا ہے اس سرکار نے جو ایم اے ایل فنڈ میں 2کروڑو کے مقابلے 3کروڑ روپے مختص کیے ہیں اس کا میں خیر مقدم کرتا ہو لیکن ترقیاتی کاموں پر توجہ دینا اہم تقاضہ ہے۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ ہائیکورٹ نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کر نے کے لیے 5 فیصد ریزرویشن کو بر قرار رکھا اس لیے مسلمانوں کی ترقی کے لیے سرکار زیادہ فنڈ مختص کرے دلت بستیوں کو اضافی فنڈ فراہم کیا جاتا ہے جبکہ مسلم بستیوں کی حالت دلت بستیوں سے بھی خراب ہے اور اس کا ازالہ کر نے کے لیے مسلم بستیوں کو بھی دلت بستیوں کے طرز پر رقم فراہم کیا جائے۔
اس بجٹ کے دوران ریاست کے وزیر مالیات نے یہ واضح کیا ہے کہ مرکز سے انہیں فنڈ فراہم نہیں ہوتا ہے تو اس پر بھی ابوعاصم اعظمی نے مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ سرکار بینکوں پنچاب نیشنل بینک, یس بینک سمیت دیگر بینک دیوالیہ کا شکار ہوکر بند ہوگئی ہے ایسے میں ہم اس سے کیا امید کرسکتے ہیں۔
ابوعاصم اعظمی نے مسلم اکثریتی شہر بھیونڈی میں ہسپتالوں کے قیام پر بھی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہاں ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے پاورلوم میں کام کر نے والے مزدوروں کو ٹی بی جیسے امراض سے متاثر ہونا پڑتا ہے اور ان کا علاج صحیح وقت پر نہیں ہوپاتا اسی طرح مانخورد شیواجی نگر میں بھی ترقیاتی کاموں کے ساتھ کالجوں کے قیام پر توجہ دینی ہوگی کیونکہ یہاں سائنس آرٹس اور کامرس کے کالج نہیں ہے کالینہ میں اردو بھون کے قیام کو منظور مل چکی ہے لیکن اب تک اس کا کام شروع نہیں ہوا ہے۔مندی اور کساد بازاری کے سبب ہر شخص پر قرض ہے اور یہ قرض کی معیاد بھی بڑھ رہی ہے۔