اورنگ آباد میں سرکاری ملازمین کے لیے تعمیر کردہ دہائیوں پرانی لیبر کالونی میں غیرقانونی قبضہ جات کا معاملہ کوئی نیا نہیں ہے، یہ معاملہ عدالت کے بھی زیر غور ہے۔ ایسے حالات میں اورنگ آباد کے ضلع کلکٹر سنیل چوہان کالونی کے سروے کے نام پر جے سی بی لیکر پہنچ گئے، جس سے لیبر کا لونی میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔ ساکنان کی شدید مخالفت کے سبب کلکٹر کو خالی لوٹنا پڑا۔ Occupancy Issue in Aurangabad
اورنگ آباد کے لیبر کالونی میں قبضہ جات معاملہ سنہ 1960 کی دہائی میں سرکاری ملازمین کے لیے تعمیر کردہ لیبر کالونی کا تنازعہ کوئی نیا نہیں ہے، غیر قانونی قبضہ جات، مکانات کی زبوحالی اور عدالتی لڑائی کے درمیان کالونی کے لوگ غیر یقینی حالات میں جینے پر مجبور ہیں۔
انتظامیہ کے جے سی بی مشین لیکر پہنچ جانے سے ساکنان میں خوف وہراس کا ماحول پیدا ہوگیا اور ضلع کلکٹر کو شدید عوامی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ ان ہنگاموں کے درمیان ایک خاتون کی حالت بگڑ گئی اور وہ بے ہوش ہوگئیں۔
یہ بھی پڑھیں:Encroachment on Roads at Malegaon: شاہراہوں پر تجاوزات کے خلاف کاروائی کا مطالبہ
مقامی لوگوں کی مخالفت اور برائے نام پولیس اہلکاروں کی موجودگی کے سبب حالات قابو سے باہر ہوگیا اور نتیجے میں کلکٹر کو کارروائی کے بغیر ہی واپس لوٹنا پڑا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہیکہ وہ کارروائی کے خلاف نہیں، لیکن ان کی رہائش کا انتظام ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کلکٹر ہم غریبوں کے سر سے چھت ہٹانا چاہتے ہیں، کارروائی کس کی ایماء پر ہورہی ہے، ہم پچھلے چالیس برس سے یہاں رہ رہے ہیں ، آپ کس بنیاد پر ہمیں گھروں سے نکال رہے ہو؟
اورنگ آباد کے سٹی چوک پولیس اسٹیشن کو پولیس کمشنر کی جانب سے جو تحریری ہدایت موصول ہوئی اس میں اس بات کا ذکر ہیکہ ضلع کلکٹر لیبر کالونی کا سروے کرنے جارہے ہیں۔ اس لحاظ سے محض دو پولیس سب انسپکٹر اور بارہ جوان ضلع کلکٹر کی معاونت کے لیے روانہ کیے گئے تھے، لیکن ضلع کلکٹر جے سی بی مشین لیکر پہنچ گئے، تو پولیس اہلکار خود بھی حیران رہ گئے۔
لیبر کالونی کے ساکنان کی شدید مخالفت کے سبب لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ کھڑا ہوگیا تھا، تاہم پولیس اہلکاروں کی سمجھ داری سے حالات بے قابو نہیں ہوئے۔ مقامی لوگوں کا دعوی ہیکہ عدالت نے اس معاملے میں کورونا وبا کے اختتام تک کسی بھی کارروائی پر روک لگا رکھی ہے، پھر ضلع کلکٹر کس کی ایماء پر اتنی دلچسپی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔