مہاراشٹر اسمبلی اجلاس میں اعتراض و مخالفت کے باوجود ابوعاصم اعظمی نے نوی ممبئی میں سڈکو میں مسجد کی تعمیر کو یقینی بنانے کے لیے آواز بلند کی۔ Maharashtra Assembly Session مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے ایوان میں یقین دہانی کرائی کہ مسجد کی تعمیر میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے وزراء کی میٹنگ منعقد کر کے حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔
ایوان میں تمام تر اعتراض و مخالفت کے باوجود سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم نے ممبئی سے متصل نوی ممبئی میں سڈکو میں مسجد کی تعمیر میں حائل رکاوٹیں دور کر نے کا موضوع اٹھاتے ہوئے ایک مرتبہ پھر حکومت سے سوال کیا کہ سڈکو میں تمام دستاویزات اور اجازت نامے ہونے کے باوجود شرپسندوں کے اعتراض اور مخالفتوں کے سامنے حکومت نے مسجد کی تعمیر میں کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے جبکہ مسجد کمیٹی اور مسلمانوں نے باضابطہ طور پر سی سی سمیت سرکاری پلاٹ کو خریدا ہے جب مسلمانوں نے یہاں مسجد کی تعمیر کے لیے حصار بندی شروع کی تھی شرپسندوں نے مسجد کی قطعہ اراضی میں گھس کر وہاں دیوار کو منہدم کیا اور تعمیراتی سر گرمیوں روک دیا۔ Mosque in SIDCO
ابوعاصم اعظمی نے جب ایوان اسمبلی میں مسجد کے لئے آواز بلند کی تو ان کا مائک تک بند کر دیا گیا لیکن اس کے باوجود وہ اسمبلی میں چیخ و پکار کرتے ہوئے کہتے رہے کہ مسجد کی تعمیر میں حائل رکاؤٹ کو دور کیا جائے کیونکہ یہ ایک سیکولر حکومت ہے اور مسلمانوں نے اس مختص سرکاری زمین پر مسجد تعمیر کر نے کی اجازت حاصل کی ہے جو حکومت نے ہی انہیں فراہم کی تھی لیکن اب شرپسندوں اور مقامی ہندوؤں کے دباؤ میں اس مسجد کی تعمیر میں رکاوٹ ڈالنا قانون کے منافی ہے۔
ایوان اسمبلی میں ابوعاصم اعظمی نے شدت کے ساتھ اپنی آواز بلند کرتے ہوئے بتایا کہ سڈکونے 1999 میں مسلم ٹرسٹ سانپاڑہ کو مسجد کے لیے جگہ مہیا کروائی تھی اور 1999 سے لے کر 2008 تک مسجد کے لئے وزارت داخلہ اور دیگر محکمہ سے اجازت حاصل ہوئی لیکن 2012 میں شرپسندوں اور شیوسینا، کانگریس اور بجرنگ دل کے کارکنان نے مل کر مسجد کی تعمیر کے خلاف مورچہ نکالا۔