اردو

urdu

By

Published : Mar 21, 2022, 7:54 PM IST

ETV Bharat / state

Mosque in SIDCO: نوی ممبئی میں مسجد کی تعمیر کے امکانات روشن، ابوعاصم اعظمی کی ایوان میں گھن گرج

مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کی کامیاب پیروی کے بعد سڈکو میں مسجد کی تعمیر میں حائل رکاوٹ حل ہونے کا امکان اب روشن ہوگیا ہے۔ Construction of Mosque in SIDCO۔ کیونکہ ایوان اسمبلی میں اجیت پوار نے یہ یقین دلایا ہے کہ مسجد سے متعلق مسئلہ پر وزراء کی میٹنگ میں غور و خوض کر کے اس پر حل نکالا جائے گا۔ Mosque in SIDCO

ابوعاصم اعظمی کی ایوان میں گھن گرج
ابوعاصم اعظمی کی ایوان میں گھن گرج

مہاراشٹر اسمبلی اجلاس میں اعتراض و مخالفت کے باوجود ابوعاصم اعظمی نے نوی ممبئی میں سڈکو میں مسجد کی تعمیر کو یقینی بنانے کے لیے آواز بلند کی۔ Maharashtra Assembly Session مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے ایوان میں یقین دہانی کرائی کہ مسجد کی تعمیر میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے وزراء کی میٹنگ منعقد کر کے حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔

مہاراشٹر اسمبلی اجلاس

ایوان میں تمام تر اعتراض و مخالفت کے باوجود سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم نے ممبئی سے متصل نوی ممبئی میں سڈکو میں مسجد کی تعمیر میں حائل رکاوٹیں دور کر نے کا موضوع اٹھاتے ہوئے ایک مرتبہ پھر حکومت سے سوال کیا کہ سڈکو میں تمام دستاویزات اور اجازت نامے ہونے کے باوجود شرپسندوں کے اعتراض اور مخالفتوں کے سامنے حکومت نے مسجد کی تعمیر میں کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے جبکہ مسجد کمیٹی اور مسلمانوں نے باضابطہ طور پر سی سی سمیت سرکاری پلاٹ کو خریدا ہے جب مسلمانوں نے یہاں مسجد کی تعمیر کے لیے حصار بندی شروع کی تھی شرپسندوں نے مسجد کی قطعہ اراضی میں گھس کر وہاں دیوار کو منہدم کیا اور تعمیراتی سر گرمیوں روک دیا۔ Mosque in SIDCO

ابوعاصم اعظمی نے جب ایوان اسمبلی میں مسجد کے لئے آواز بلند کی تو ان کا مائک تک بند کر دیا گیا لیکن اس کے باوجود وہ اسمبلی میں چیخ و پکار کرتے ہوئے کہتے رہے کہ مسجد کی تعمیر میں حائل رکاؤٹ کو دور کیا جائے کیونکہ یہ ایک سیکولر حکومت ہے اور مسلمانوں نے اس مختص سرکاری زمین پر مسجد تعمیر کر نے کی اجازت حاصل کی ہے جو حکومت نے ہی انہیں فراہم کی تھی لیکن اب شرپسندوں اور مقامی ہندوؤں کے دباؤ میں اس مسجد کی تعمیر میں رکاوٹ ڈالنا قانون کے منافی ہے۔

ایوان اسمبلی میں ابوعاصم اعظمی نے شدت کے ساتھ اپنی آواز بلند کرتے ہوئے بتایا کہ سڈکونے 1999 میں مسلم ٹرسٹ سانپاڑہ کو مسجد کے لیے جگہ مہیا کروائی تھی اور 1999 سے لے کر 2008 تک مسجد کے لئے وزارت داخلہ اور دیگر محکمہ سے اجازت حاصل ہوئی لیکن 2012 میں شرپسندوں اور شیوسینا، کانگریس اور بجرنگ دل کے کارکنان نے مل کر مسجد کی تعمیر کے خلاف مورچہ نکالا۔

مظاہرین نے کارپوریشن میں مسجد کو سی سی نہیں فراہم کرنے کی درخواست دی اور کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا لیکن کورٹ نے 8 اگست 2015 کو ان کی اس عرضی کو خارج کر دیا اور کارپوریشن کو حکم دیا کہ 2 ماہ میں مسجد کو سی سی فراہم کی جائے 17 نومبر کو سی سی بھی مل گئی لیکن شرپسندوں نے دوبارہ مسجد کی تعمیر کے خلاف احتجاج کیا۔

پولیس نے 23 نومبر 2018 کو رپورٹ دی کہ مسجد کی تعمیر سے نظم و نسق کا خطرہ لاحق ہے۔ مسجد کی قطعہ اراضی کو غیر قانونی طریقے سے مہیا کروانے پر اکثریتی فرقہ نے کورٹ میں درخواست داخل کی اور الزام عائد کیا کہ یہ جگہ غیر قانونی طریقے سے مسلمانوں کو دی گئی ہے اس عرضی کو 31 جنوری 2022 کو ہائی کورٹ نے خارج کر دیا۔

پھر عدالت نے تمام متعلقہ ایجنسیوں کو حکم صادر کیا کہ نظم و نسق کو برقرار رکھتے ہوئے کسی بھی قیمت کارپوریشن کی اجازت سے یہاں سکیورٹی فراہم کی جائے اور پولیس بندوبست کے ساتھ مسجدکی تعمیر کا کام شروع کیا جائے لیکن افسوس کہ اب تک مسجد کی تعمیر تو دور جب اس کی قطعہ اراضی پر حصار بندی کی جارہی تھی تو شرپسندوں نے اعتراض درج کراتے ہوئے ہنگامہ برپا کر دیا تھا اور پولیس نے ان کے خلاف ایف آئی آر تک درج نہیں کی۔

ابوعاصم اعظمی نے مطالبہ کیا ہے کہ مسجد کی تعمیر میں حائل رکاوٹ کو دور کر کے مسجد کی قطعہ اراضی پر مسجد کی تعمیر کی جائے اگر کوئی اس کی مخالفت کرتا ہے تو اس پر پولیس کے معرفت قانونی کارروائی کی جائے اور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار سے جواب طلب کیا کہ وہ اس مسئلہ پر کارروائی کا حکم دیں۔

جس پر ایوان اسمبلی میں ابو عاصم اعظمی کو یقین دہانی کراتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے کہا کہ مسجد کی مسئلہ پر وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل، وزیر نگراں و ترقیات ایکناتھ شندے سے ایک مشترکہ میٹنگ منعقد کر کے مسجد کے مسئلہ کو حل کر نے کی کوشش کی جائے گی اور اس میں حائل رکاوٹوں کے لیے راہ ہموار کرنے اور راستہ نکالنے کی کوشش کی جائے گی انہوں نے کہا کہ نظم و نسق سے متعلق بھی اس پر گفتگو ہوگی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details