اردو

urdu

By

Published : Apr 25, 2022, 8:12 PM IST

ETV Bharat / state

نونیت رانا نے اوم برلا کو خط لکھا، پولیس پر لگائے سنگین الزام

نونیت رانا کے ماتوشری کے باہر ہنومان چالیسا پڑھنے کے اعلان کے بعد شروع ہونے والا ہنگامہ بدستور جاری ہے۔ پہلے رکن پارلیمان نونیت رانا کو پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ اس کے بعد کورٹ نے انہیں 6 مئی تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔ اب نونیت رانا نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر ممبئی پولیس اور ریاستی حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

آزاد رکن پارلیمان نونیت رانا
آزاد رکن پارلیمان نونیت رانا

ممبئی:مہاراشٹر میں جاری ہنومان چالیسا اور لاؤڈ اسپیکر تنازع کے درمیان ادھو ٹھاکرے کے خلاف بی جے پی کی مہم میں آج اگر کوئی چہرہ سب سے زیادہ موضوع بحث ہے تو وہ آزاد رکن پارلیمان نونیت رانا ہیں۔ سابق جنوبی ہند فلمی اداکارہ اور ایم پی نونیت رانا نے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے گھر ماتوشری کے باہر ہنومان چالیسہ کے پاٹھ کا اعلان کیا جس کے بعد شیو سینکوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ اس کے بعد مہاراشٹر کی پولیس نے مختلف مقدمات درج کر کے ایم پی نونیت رانا اور ان کے شوہر ایم ایل اے روی رانا کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ اب نونیت رانا نے لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھ کر ادھو حکومت اور مہاراشٹر پولیس پر مختلف الزامات لگائے ہیں۔ Hanuman Chalisa and Loudspeaker controversy in Maharashtra

نونیت رانا نے اسپیکر کو خط میں کیا لکھا؟

نونیت رانا نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھا ہے اس میں نونیت رانا نے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ نونیت رانا نے خط میں لکھا کہ 'مجھے 23 تاریخ کو تھانے لے جایا گیا۔ 23 اپریل کو مجھے پوری رات تھانے میں ہی گزارنی پڑی۔ میں نے رات کو کئی بار پانی مانگا لیکن رات بھر مجھے پانی نہیں دیا گیا۔ نونیت نے مزید ایک بڑا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ موقع پر موجود پولیس عملے نے کہا کہ میں درج فہرست ذات سے تعلق رکھتی ہوں۔ اس لیے وہ مجھے اس گلاس میں پانی نہیں دے سکتے جس میں وہ پانی پیتے ہیں۔ یعنی میری ذات کی وجہ سے مجھے پینے کے لیے پانی بھی نہیں دیا گیا۔ میں اس بات پر زور دینا چاہتی ہوں کہ میری ذات کی وجہ سے مجھے بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا۔'

نونیت رانا کا مزید کہنا ہے کہ 'مجھے رات میں باتھ روم جانا تھا لیکن پولیس عملے نے میرے مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دی۔ پھر مجھے گالی دی گئی۔ کہا گیا کہ وہ (پولیس عملہ) نچلی ذات کے لوگوں کو اپنا باتھ روم استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔' نونیت نے لوک سبھا اسپیکر کو لکھے خط میں کہا کہ ادھو ٹھاکرے کی سربراہی والی مہاوکاس اگھاڑی حکومت 'اپنے ہندوتوا اصولوں سے پوری طرح بھٹک چکی ہے۔ یہ لوگ عوام کے اعتماد کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی بنیاد پر وہ اقتدار میں آئے تھے۔'

نونیت رانا نے خط میں مزید کہا کہ 'میں نے شیوسینا میں ہندوتوا کی 'لو' پھر سے جلانے کی کوشش کی تھی۔ اسی وجہ سے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی رہائش گاہ ماتوشری کے باہر ہنومان چالیسا کے پاٹھ کا اعلان کیا گیا تھا۔ یہ کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے یا تناؤ کو ہوا دینے کے لیے نہیں کیا گیا۔ میں نے سی ایم ادھو ٹھاکرے کو ہنومان چالیسا کے پاٹھ میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ میرا اقدام وزیراعلیٰ کے خلاف نہیں تھا لیکن مجھ پر الزام لگایا گیا کہ میرے اس اقدام سے ممبئی میں امن و امان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد میں نے یہ بھی کہا کہ میں وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ نہیں جاؤں گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details