ممبئی: این سی پی کے قومی صدر شرد پوار نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے خود پر لگائے گیے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب میں ملک کا وزیر زراعت تھا تو ملک اناج کے معاملے میں خود کفیل ہو گیا تھا، جبکہ اس سے قبل دیگر ممالک سے اناج درآمد کرنا پڑتا تھا۔ وزیر زاعت کا عہدہ سنبھالتے ہی میں نے کسانوں کا 62 ہزارکروڑ روپئے کا قرض معاف کیا اور زرعتی پیداوار کے ایم ایس پی میں 150/سے250فیصد سے زائد اضافہ کیا۔ اس کی وجہ سے زرعی پیداوار میں اضافہ ہوا اور اپنا ملک اناج کے معاملے میں خود کفیل ہوگیا۔شردپوار یہاں یشونت راؤ پرتسٹھان میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
اس موقع پر شردپوار نے کہا کہ 2004 سے 2014 تک وزیر زراعت کے طور پر اپنے دور میں کسانوں کے لیے کیے گئے فیصلوں کے بارے میں جانکاری دی۔شردپوار نے کہا کہ وزیر اعظم کا عہدہ وقار کا عہدہ ہے۔ اس لیے نریندرمودی کو کم اس عہدے کا ہی پاس ولحاظ رکھنا چاہئے تھا۔ شردپوار نے کہا کہ جب میں نے عہدہ سنبھالا تو امریکہ سے گندم درآمد کرنی پڑی۔ پھر ہم نے کچھ فیصلے کئے۔ گندم، چاول، سویابین، کپاس کی یقینی قیمت دوگنی کردی گئی۔ 2004 سے 2014 تک بہت سے اہم پروگرام شروع کیے گئے۔
شرد پوار صاحب نے مزید کہاکہ وزیر اعظم نے شرڈی میں جو باتیں کہیں ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے مجھ پر جو الزامات عائد کیے کم از کم ان کے بارے میں انہیں پوری معلومات حاصل کرلینی چاہئے تھی۔ شردپوار نے کہا کہ 2004 سے 2014 تک میں ملک کے وزیر زراعت کے عہدے پر فائز رہا۔ 2004 میں ملک میں غذائی اجناس کی قلت تھی۔ حلف اٹھانے کے دوسرے ہی دن بادل نخواستہ ایک تلخ فیصلہ کرنا پڑا۔ ملک کو امریکہ سے گندم درآمد کرنا پڑی۔ ملک میں اسٹاک کی حالت اچھی نہیں تھی۔ وہ فائل میرے پاس آئی۔ میں نے اس فائل پر دستخط نہیں کیے تھے۔ میں سوچ رہا تھا اور میں پریشان تھا کہ میرے پاس غلہ درآمد کرنے سے متعلق فائل پڑی۔ دو دن بعد اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کا فون آیا۔ انہوں نے کہا کہ 3 سے 4 ہفتوں میں ہمیں کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تو میں نے دستخط کر دیئے۔
شردپوار نے کہا کہ اس کے بعد کسانوں نے پیداوار بڑھانے کے لیے کچھ فیصلے لیے۔ ایم ایس پی میں خاطر خواہ اضافہ کیا۔ گندم، چاول، کپاس، سویابین کی ایم ایس پی دگنی سے بھی زیادہ کر دی گئیں۔ اس کے ساتھ ہی زراعت کے لیے NHN اسکیم کا فیصلہ کیا۔ یہ باغات کے لیے فائدہ مند تھا۔ اگر ہم اس اسکیم کا جائزہ لیں تو نظر آئے گا کہ اس کی وجہ سے ملک کے زرعی شعبے کا چہرہ ہی بدل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی خودکشی کو روکنے کے لیے ہم نے کسانوں کے 62 ہزار کروڑ کے قرضہ جات معاف کیے۔مچھلیوں پالنے کے لیے الگ کارپوریشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ہمارے دور میں کسانوں کو اچھی ایم ایس پی ملی۔ کسانوں کو دی جانے والی سبسڈی سے مہاراشٹر کے کسانوں کو فائدہ ہوا۔ میں جو اعداد و شمار دے رہا ہوں وہ مرکزی حکومت کے سرکاری اعداد و شمار ہیں۔ میں نے نیشنل ہارٹیکلچر مشن اس وقت شروع کیاجس سے سبزیوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: بی جے پی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے لئے کوشش کی جا رہی ہے:شرد پوار
شردپوار نے کہا کہ میرے دور میں کیے گیے فیصلو ں کی وجہ سے فصل قرض کی شرح 18 فیصد سے کم ہو کر 4 فیصد پر آگئی۔ کچھ اضلاع میں 0 فیصد سود وصول کیا گیا۔ 2012-13 میں خشک سالی کے دوران چارے کے کیمپ بھی شروع کیے گئے تھے۔ جانوروں کے کیمپوں میں چارہ اور چارہ فراہم کیا گیا۔ جلے ہوئے باغات کی تعمیر نو کے لیے 35ہزار روپے فی ایکڑ گرانٹ فراہم کرنا ایک جرات مندانہ فیصلہ تھا۔ نیشنل ہارٹیکلچرل مشن اسکیم سے 10.5 لاکھ روپے کی گرانٹ دی گئی۔ کچھ بین الاقوامی اداروں نے بھی اس کام کا نوٹس لیا۔ زراعت کے شعبے میں دو ادارے اہم ہیں IRRI - انٹرنیشنل رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، فلپائن کے سربراہ نے 23 فروری 2012 کو ایک تحریری خط میں مجھے مبارکباد دی۔مراٹھا ریزرویشن پرایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جناب شرد پوار نے کہا کہ مراٹھا ریزرویشن کے لیے فی الحال ریاست میں مختلف طریقوں سے تحریک چل رہی ہے۔ حکومت کو حالات کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے مصالحانہ کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ حالات ہاتھ سے نکل نہ جائیں اور انتہا پسندی نہ ہو۔
یو این آئی