ممبئی: ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں کراٹے چیمپیئن شاہین اختر نے بتایا کہ ان کی ابتدائی تعلیم ممبئی کے کرائسٹ چرچ سے شروع ہوئی اور انہوں نے 13 برس کی عمر میں اپنی پہلی کراٹے کِکس، اسٹینس، مکے، بلاکس اور چپس سیکھی جب کہ وہ کرائسٹ چرچ اسکول، بائیکلہ کی طالبہ تھیں اور پھر ایچ آر کالج، چرچ گیٹ سے بی کام کی ڈگری حاصل کرنے کے دوران شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ان کی کارکردگی کو اتنا پسند کیاگیا کہ وہ بہت ہی کم وقت میں کامیابی اور مقبولیت کے زینے طے کر چکیں۔
اُنہوں میں کہا کہ حجاب ہماری شناخت ہے حجاب ہمارا ہتھیار ہے کون اسکے بارے میں کیا سوچتے ہیں ہمیں اسکی پرواہ نہیں کرنی چاہیے ہمیں اپنے مقصد کو پانے کے لیے محنت کرنی چاہیے اسکے بیچ ہمارے حجاب کو اگر کوئی نشانہ بناتا ہے تو اسمیں ڈرنے جیسی کوئی بات نہیں ہمیں مقابلہ کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس گیم میں اُنہیں بطور ریفری منتخب کیا گیا وہ ہر چار برس میں ایک بار آتا ہے پوری دنیا کی نگاہیں اُنپر اور اُنکے فیصلے پر مرکوز ہوتی ہیں ایسے میں یہ کیسی چیلنج سے کم نہیں باوجود اسکے وہ بخوبی اپنی ذمےداریاں کو نبھانے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔
کراٹے چیمپیئن شاہین اختر نے کہاکہ میرا حجاب میرے لیے ویسے ہی ہے جیسا ایک بےحجاب خاتون کے لیے اسکا لباس ہوتا مجھے کوئی دقت نہیں مجھے اس سے کوئی نقصان نہیں ہے۔میں نے کئی ممالک میں اسی حجاب کے ساتھ اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑے میں ہر اس خاتون کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ یہی آپکی طاقت یہی شناخت ہے۔ اُنہوں نے مسلم خواتین سے یہ اپیل کی ہی کہ آپکو خد مختار ہونا ہی اُس کے لیے کراٹے سے بہتر کچھ نہیں ۔مجھے کئی برس ہو گئے کئی میچ میں بہت پریشر ہوتا ہے لیکن ہم سیکھ گئے مجھے تجربے کے ساتھ ساتھ بہت کچھ سیکھنے ملا