ممبئی: امیر جماعت اسلامی ہند سعادت اللہ حسینی کی ممبئی آمد پر دفتر جماعت اسلامی مہاراشٹر میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔
اس دوران انہوں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'کسی قوم کا سب سے برا وقت وہ ہوتا ہے جب وہ مایوسی کا شکار ہو جائے۔ انہوں نے کہا مسلمانوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے وہ برے سے برے حالات میں بھی ثابت قدم رہے ہیں اور یہی مسلمانوں کی شناخت ہے۔
کرناٹک حجاب معاملہ پر صحافیوں نے مولانا سے سوال کیا کہ اگر سپریم کورٹ سے بھی حجاب کے خلاف فیصلہ آیا تو مسلمان کیا کریں گے؟ امیر جماعت نے کہا کہ کوئی ضروری نہیں کہ سپریم کورٹ سے بھی ایسا ہی منفی فیصلہ آئے۔
جماعت کے ذمہ داروں نے صحافیوں سے کہا کہ جماعت اسلامی ہند کسی بھی معاملہ میں سنجیدگی اور حکمت کا راستہ ترک نہیں کرتی۔ امیر جماعت نے کہا کہ کسی بھی حال میں ہم مقابلہ کریں گے اور یہ مقابلہ ہمارے اقدار کی علامت ہے۔ حالات خواہ کیسے ہی کیوں نہ ہوں مسلمان ڈٹ کا کھڑے ہوجائیں اور یہ ثابت کریں کہ وہ جتنا بھی ظلم کریں گے ہم اپنے ایمان و عقیدہ سے نہیں پھریں گے۔
ملک کے موجودہ حالات نے ملت کو بے چین کردیا ہے۔ "ملت اسلامی کو درپیش چیلنجز اور مستقبل کا لایحہ عمل کے عنوان پر ملی رہنماؤں و ملی تنظیموں سے گفتگو ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:
موجودہ حالات اور مایوسی بھرے دور سے باہر لانے کیلیے جماعت اسلامی ہند ملت کو ایک فارم پر لانے اور موجودہ حالات میں امت مسلمہ کے مثبت کردار ادا کرنے نیز مثبت لایحہ عمل ترتیب دینے کیلیے میدان عمل میں ہے۔ اسی مقصد کے تحت جماعت کے دفتر دارالفیض مدنپورہ میں عمایدین شہر اور زعمایے ملت کے ساتھ ایمہ مساجد کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ یہاں موجودہ حالات میں قوم کی رہنمائی کے لیے لایحہ عمل ترتیب دینے کی کوشش کی گئی ۔