اورنگ آباد:آرٹیفیشیل انٹیلیجنس یا مصنوعی ذہانت دنیا کا تیز رفتار ترین ترقی پذیر شعبہ ہے اس کا استعمال زندگی کے مختلف شعبوں میں آئے دن بڑھتا جارہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ مستقبل قریب میں انسانی زندگی اس پر منحصر ہو کر رہ جائے گی۔ آج روبوٹ ٹیکنالوجی،ڈرون، بغیر پائلٹ طیارے، بغیر کسی ڈرائیور کے چلنے والی کار جیسی بے شمار ایجادات ہمارے زیر استعمال ہیں۔
اس کے پیش نظر فیڈ ریشن آف آل مائناریٹی ایجویشنل اورگنائزیشن (فیم) کی زیر سر پرستی اور وارسان حرف و قلم و مسلم گریجویٹس فورم کے زیر اہتمام ایک سیمینار بعنوان "آرٹی فیشیل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کی آمد اور تعلیم و تدریس میں نئے انقلاب کی دستک“منعقد کیا گیا۔اس پروگرام میں تعلیمی ماہرین کے علاوہ بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات موجود تھے۔
اس دوران پروگرام میں اے ای یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے بارے میں تفصیلی معلومات دی گئی اور کہا گیا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے۔ پروگرام منعقد کرنے والے خالد سیف الدین کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنسی پوری دنیا میں استعمال کیا جارہا ہے۔ بہت جلد یہ اسکول سلیبس میں بھی شامل ہونے والا ہے جسے مصنوعی ذہانت کہا جاتا ہے۔