ممبرا میں احتجاجی خواتین کی حوصلہ افزائی کے لیے کئی معروف سماجی سیاسی شخصیات بھی شامل ہوئے۔ جس میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی، سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ، جے این یو کی طالبات لدیدہ فرزانہ اور عائشہ ،ٹا ٹا انسٹی ٹیوٹ کے طالبعلم دہد احمد، ایڈوکیٹ لا را کے علاوہ کئی رہنماؤں نے بھی ممبرا پہنچ کر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور مظاہرین کی حوصلہ افزائی کی۔
شاہین باغ کی طرز پر ممبرا میں بھی خواتین کا دھرنا و احتجاج ابو عاصم نے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی آزادی میں سبھی کا خون یکساں شامل ہیں، جنہیں جانا تھا وہ گئے اور جو رہ گئے ان سے شہریت پوچھنا ان پر شک کرنے کے برابر ہے۔
معروف سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ نے کہا کہ یہ قانون کوئی ایسا ویسا نہیں جسے سمجھنا ہے وہ آسام میں اور گوہاٹی میں جا کر دیکھ لیں کس بے دردی سے لوگوں کو بنائے گئے جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے ۔
جے این یو کی طالبات نے کہا کہ طلبا جمہوری طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں جو بھی تشدد ہورہا ہے وہ طلبا کی طرف سے نہیں بلکہ پولیس کی جانب سے ہورہاہے یہ قانون اور ہندو مسلم سکھ عیسائی کو تقسیم کرنے والا قانون ہے یہ قانون نہ صرف مسلمانوں کے خلاف بلکہ غیر مسلموں کے خلاف بھی ہے۔
اس احتجاجی دھرنے میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین مع بچوں کے گھروں کی ضعیفہ، عمر رسیدہ خواتین کے ساتھ شامل ہوئیں، خواتین مرد حضرات طلباءوطالبات یہاں شامل ہو رہے ہیں۔