مسلسل بارش کی وجہ سے قبروں سے ہڈیا باہر دکھائی دینے لگی اور قبرستان میں میت کو دفنانے کے لیے جگہ کی قلت کی وجہ سے قبرستان کو 6 مہینے کے لیے بند کردیا گیا۔
درگاہ ٹرسٹ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ قبرستان کو 6 مہینے کے لیے بند کر دیا جائے اور اس دوران اس کی مرمت اور مٹی کی بھرپائی کی جائے گی جو جگہ مختص ہے اسے مٹی اور ریت سے پر کی جائے گی۔
ممبرا کے سابق کارپوریٹر نعیم خان کا کہنا ہے کہ پہلے مہینے میں 30 سے 35 میتوں کی تدفین کی جاتی تھی لیکن موجودہ وقت میں یہ تعداد 250 سے 300 تک ہوگئی ہے جس کی وجہ سے قبرستان میں اب بالکل بھی جگہ نہیں ہے اسی لیے مجبورا یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
سنہ 1950 میں اس قبرستان کو ممبرا میں ہونے والی امواتوں کی تدفین کے لیے کھولا گیا اور یہ وقف کی ملکیت ہے شروع میں یہ قبرستان کی زمین ساڑھے پانچ ایکڑ تھی رفتہ رفتہ غیر قانونی طریقے سے اس کے خاصے حصہ پر زمین مافیا قابض ہو گئے اور عالم یہ رہا کہ اب ساڑھے تین ایکڑ تک ہی یہ قبرستان محدود ہوگیا۔
اب ممبرا میں میتوں کی تدفین کوسہ قبرستان میں کی جائیں گی جو کہ اسی علاقے میں ایم ایم ویلی میں واقع ہے نعیم خان کا کہنا ہے کہ حکومت ممبرا کی تعداد کو دیکھتے ہوئے ایک اور قبرستان کا انتظام کرے جس سے تدفین کا مسئلہ حل ہو جائے یہ جگہ متل گراؤنڈ میں دی جا سکتی ہے۔
ممبرا مسلم اکثریتی علاقہ ہے یہاں کی آبادی 9 سے 10 لاکھ ہے ممبئی سے متصل کوہستانی علاقہ ہونے کی وجہ سے ممبئی کی چھوٹی چھوٹی کھولیوں میں رہنے والے لوگوں نے ممبئی میں مہنگائی اور مہنگے گھروں کی وجہ سے یہاں کا رخ کیا ار یہاں مقیم ہوگئے لیکن پسماندہ طبقہ ہونے کی وجہ ترقیاتی کاموں سے کوسوں دور ہے۔