ریاست مہاراشٹر کے شہر ممبئی میں رضا اکیڈمی میں علمائے اہلسنت و الجماعت نے تری پورہ میں حالیہ پیش آئے فرقہ وارانہ فساد کے تناظر میں ایک خصوصی میٹنگ کی، جس میں علمائے کرام نے اپنے اپنے خیالات و تفکرات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر رضا اکیڈمی کے بانی و سربراہ اسیر مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری نے سب سے پہلے میٹنگ میں اپنی تین تجویز کو پیش کیا۔ ان کی پہلی تجویز یہ ہے کہ تری پورہ میں صدر راج نافذ کیا جائے، دوسری تجویز وشوہند پریشد پر پابندی عائد کی جائے اور تیسری وشو ہندو پریشد کی ریلی میں پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف 12 نومبر کو ممبئی بند کیا جائے۔ ان کی ان تجویر پر وہاں موجود علمائے اہلسنت والجماعت نے اپنی تائید و حمایت کا اعلان کیا۔
نوری نے اپنے خصوصی بیان میں کہا کہ آج بھارت میں مسلمانوں پر ہورہا ظلم و تشدد یا برا سلوک کوئی نئی اور غیر معمولی بات نہیں ہے۔ ہر دور میں ایسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن بی جے پی کے دور حکومت میں ہندوتوا کے فلسفے پر کام ہورہا ہے جس میں مسلمانوں کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ ملک کے اکثر علاقوں میں مآب لنچنگ کے واقعات روز بروز اضافی صورت اختیار کئے ہوئے ہیں اور مسلمانوں کی نقل وحرکت محدود ہوچکی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک متعصب حکومت کا قیام 2014 میں ہوا۔ یہ ایک ایسی حکومت ہے جس میں فرقہ پرستوں کے حوصلے زیادہ بلند ہوگئے ہیں۔ آئے دن جنونی فرقہ پرستوں اور نفرت کی دنیا بسانے والی تنظیموں کے سوداگروں نے اپنی بزدلانہ حد پار کردی ہے۔ ان لوگوں نے اپنی گھٹیا حرکتوں کو استعمال کرنے کیلئے ایک ایسی جگہ کا انتخاب کیا جہاں پر مسلمان نہ کے برابر ہیں۔ ان ظالموں نے تری پورہ کے مسلمانوں کو اپنا شکار بنایا۔