ممبئی: مایا نگری ممبئی کو یہ شرف حاصل ہے کہ جس طرح سے سال نو کا جشن یہاں منایا جاتا ہے شاید ہی ملک کے کسی شہر میں اس طرح کا نئے سال کا جشن منایا جاتا ہو لیکن ملک میں چھائی معاشی بدحالی کے سبب 31 دسمبر کی رات کو منائے جانے والا یہ جشن ممبئی میں امسال پھیکا نظر آیا اور اس کے جشن کے دوران وہ رونقیں اور وہ سرگرمیاں نہیں دکھلائی دیں جو گزشتہ کئی سالوں سے نئے سال کے استقبال کا حصہ ہوا کرتی تھی۔ Mumbai New Year celebration
معاشی بدحالی کا یہ عالم رہا کہ ممبئی میں جو شراب خانہ اور ہوٹلیں 31 دسمبر سے قبل نئے سال کے جشن کیلئے جو رقم مقرر کرتی تھی امسال اس میں تخفیف کر کے اسے نصف داموں پر لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس کے باوجود بھی جشن پھیکا ہی رہا۔ اپنی نوعیت کے منفرد طور پر منائے جانے والے عروس البلاد کے جشن کا آغاز غروب آفتاب کے بعد ہی شروع ہو گیا۔ نوجوان لڑکے لڑکیاں اور دیگر عمر کے افراد کو نئے لباس زیب تن کیئے ہوئے شہر کی مختلف تفریح گاہوں ، ہوٹلوں اور شراب خانوں میں دیکھا گیا۔ سرد ہواوں کے جھونکوں میں منائے جانے والا سال نو کے جشن کے موقع پر ممبئی پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کیئے تھے اور جگہ جگہ شراب پی کر گاڑی چلانے والوں کے خلاف کارروائی کیئے جانے کے علاوہ ناکہ بندی بھی کی گئی تھی ۔
ممبئی کے مرین ڈرائیو ، نریمان پوائنٹ ، باندرا ریکلیمیشن ، ورسوا بیچ اور دیگر علاقوں میں بھی نوجوان لڑکے لڑکیوں کو بے باکانہ انداز میں عشق کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔چند نوجوانوں نے اپنے سروں پر سرخ رنگ کی کرسمس والی ٹوپی پہن رکھی تھی جبکہ نوجوا ن لڑکیاں بھی سرخ رنگ کے ٹی شرٹ اور دیگر لباس پہنی ہوئی تھی۔ہلکی ہلکی سردی تھی جشن منانے والوں میں کئی ایک افراد نے گرم کپڑے بھی پہن رکھے تھے۔ممبئی پولیس کے انسداد منشیات سیل کے دستے کو شہر کے مختلف ہوٹلوں پر نظر رکھتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ ممبئی کے ورلی باندرا سی لنک پر برقی قمقمہ لگائے گئے تھے جبکہ مضافات کے باندرا ریکلیمیشن کو دولہن کی طرح سجایا گیا تھا اسی طرح سے ممبئی میونسپل کارپوریشن کی عمارت اور اس کے مقابل واقع سی ایس ٹی اسٹیشن پر بھی رنگین قمقمہ لگائے گئے تھے جو عوام کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے۔
بی ایس ٹی اور ریلوے نے رات بھر عوامی گاڑیاں جاری رکھی تھیں جبکہ ٹیکسی والے مسافروں سے منہ مانگا دام وصول کر رہے تھے۔ ممبئی پولیس نے ایس آر پی ، کیو آر ایس اور دیگر مسلح پولیس کو شہر کی تفریح گاہوں پر تعینات کیا تھا ۔ خواتین پولیس عملہ بھی سادہ لباس میں لڑکیوں سے چھیڑ چھاڑ کرنے والوں پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ شہر کی نامور اور پانچ ستارہ ہوٹلوں میں دس ہزار سے پچاس ہزار کے درمیان پارٹیوں کے دام مقرر کیئے گئے تھے جس کے عوض صرف دو افراد مرد و خاتون کو داخلے کی اجازت تھی اور انہیں اس کے عوض شراب ، کھانہ اور رقص کرنے کی اجازت تھی۔ انٹرنیٹ کے ذریعے کئی ایک پارٹیوں کا دعوت نامہ آن لائن دستیاب کرایا گیا تھا جس میں کم قیمت پر پرکشش انداز میں سال نو کا جشن منانے کی پیشکش کی گئی تھی ۔
آن لائن دعوت نامہ کے مطابق ممبئی سے قریب کئی ایک مقامات پر صرف جوڑوں کی پارٹیاں رکھی گئی تھیں جس کا نام ’’ڈیپ لئو‘‘، ۔۔’’لئو ان ایکشن ‘‘ اور دیگر رکھا گیا تھا ۔اس پارٹی میں شرکت کے لئے ضروری تھا کہ صرف مرد و خواتین جوڑے ہی شرکت کر سکتےتھے ۔واحد شخص ، دو مرد ، دو خواتین کو بھی ان پارٹیوں میں داخلے کی اجازت نہیں تھی بلکہ سختی سے صرف مرد و خاتون جوڑے کو ہی ان پارٹیوں میں شرکت کی اجازت تھی اور پارٹی کا دعوت نامہ کچھ اس طرز پر پرکشش انداز میں تحریر کیا گیا تھا جس کے مطالعہ کے بعد ہی پارٹی کی نوعیت کا پتہ چل سکتا تھا جیسے کہ مضافات کے ملاڈ میں کپل پارٹی (جوڑوں کی پارٹی )کا دعوت نامہ پر یہ تحریر تھا لئو ان ایکشن یعنی کہ اداکاری کے ساتھ عشق کریں ۔ اس پارٹی میں شرکت کیلئے یہ بھی ضروری تھا کہ کم سےکم لباس زیب تن کیئے جائیں اور پارٹی کے دوران ہونے والی کسی بھی سرگرمی یا مذاق کا شرکائے پارٹی برا نہ مانیں ۔