گورنر بھگت سنگھ کوشیاری سے ملاقات کے دوران حاجی عرفات شیخ نے اُنہیں بتایا کہ ڈیڑھ برس قبل اُنہیں شیوسینا بی جے پی کی متحدہ حکومت میں ریاستی اقلیتی کمیشن کا چیئرمین بنایا گیا، اس عرصے میں اُنہوں نے 'اقلیتی کمیشن آپ کے دروازے پر' مہم کے تحت مہاراشٹر کے تمام 36 اضلاع کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن 28 اضلاع کے دورے کے بعد ریاست میں اسمبلی انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق نافذ اور اس کے سبب چند اضلاع کے دورے مکمل نہ ہو سکے اور بقیہ اِن تمام دوروں کی مکمل رپورٹ اس وقت کے وزیرِاعلیٰ دیویندر فرنویس کو پیش نہیں کی جا سکی۔
حاجی عرفات نے بتایا کہ اقلیتی کمیشن کی اسی رپورٹ کو جب موجودہ حکومت کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو پیش کرنے اور اقلیتوں کے مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے کمیشن کی جانب سے مسلسل وقت مانگے جانے کے بعد بھی وزیرِاعلیٰ کے دفتر سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا تو مجھے یہ محسوس ہونے لگا کہ ریاست کی مہا وکاس اگھاڑی حکومت و دفتر وزیراعلیٰ مجھ سے سیاسی انتقام لینے کا کام کر رہا ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ نوی ممبئی کے تنظیم المسلمین سوسائٹی کو مسجد کے لیے زمین وقف کروانے کے لیے حکومتی سطح پر میں نے بھر پور کوششیں کیں اور جب سوسائٹی کو مسجد کے لیے جگہ ملی تو اس کے حصول کے لیے سرکاری اجازت نامہ دینے میں مقامی پولیس نے طرح طرح کی رکاوٹیں کھڑی کیں، یہاں تک کہ عدالت کے حکم کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا لہٰذا اس مسئلے کے حل کے لیے وزیرِاعلیٰ کے دفتر سے ملاقات کرنے کا وقت نا دے کر ٹال مٹول سے کام لیا گیا نیز ہر بار اقلیتی کمیشن کو نظر انداز کیا گیا۔