مدنپورہ میں ہی ایشیا کی سب سے بڑی بیگ کی مارکیٹ ہے۔ چھوٹے بڑے برانڈ کے بیگز اور لیڈیز پرس یہاں بنائے جاتے ہیں۔ مگر اب سب کچھ لاک ڈاؤن کی نذر ہو گیا ہے۔ ایسے میں یہاں کی عوام حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ انہوں نے حکومت کی ہر بات تسلیم کی ہے۔ کرونا وباء کی زنجیر توڑنے کے لئے حکومت کا ہر ممکن تعاون کیا ہے۔ اس لئے اب حکومت ان علاقوں کے بجلی کے بل معاف کرے کیونکہ جب کام نہیں تو بل کیسا؟ عوام بل کی رقم کی ادائیگی سے قاصر ہیں۔ اس لئے اب عوام وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ بجلی کا بل معاف کیا جا ئے ۔
ممبئی: بجلی کا بل معاف کرنے کا مطالبہ - mumbi news etv bharat
لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد تقریباً ساری سرگرمیاں ٹھپ ہوگئیں۔ عروس البلاد کے نام سے مشہور ممبئی میں چھوٹی بڑی تمام صنعتیں بند ہو چکی ہیں۔ ملازم اور مزدور اپنے آبائی مقام جانے کے لئے کوشاں ہیں۔ کیونکہ جہاں سے روزی روٹی ملتی تھی اب وہاں بھوکے رہنا پڑرہا ہے ۔اس صورتحال سے ممبئی کے اکثر مسلم اکثریتی علاقہ مدنپورہ بھی اس سے مستثنی نہیں ہیں ۔ یہاں کے تقریبا تمام تر صنعتی ادارے بند ہیں۔

سابق رکن اسمبلی اور مجلس اتحادالمسلمین کے ممبئی کے صدر فیاض احمد خان نے کہا کہ حکومت کے اعلان پر عوام نے لبیک کہا .لاک ڈاؤن کے قوانین پر عمل کیا۔ حکومت نے کرایہ داروں سے کرایہ وصول کرنے کے لئے منع کیا ۔لوگوں نے اسے بھی قبول کیا ۔مگر عوام بجلی کا بل کہاں سے ادا کرے۔ دوسری جانب محکمہ بجلی کے عہدیدار بل پر بل بھیج کر لاک ڈاؤن کے اس عالم میں عوام کے لئے مزید مشکلیں پیدا کر رہی ہیں ۔اس لئے ادھو سرکار اس بارے میں سنجیدگی سے غور کرے۔
ممبئی میں ایک وہ دور تھا جب ملیں بند ہو گئی تھیں۔ مزدورو طبقہ سڑکوں پر آگیا تھا۔۔ اور ان پر سرمایہ دارنہ نظام حاوی ہو گیا عالم یہ رہا کہ جرائم میں اضافہ ہوگیا ۔کیونکہ معاش کا ذریعہ پوری طرح سے ختم ہو گیا تھا ۔موجودہ دور میں لاک ڈاون کا نفاذ بھی اسی کی عکاسی کر رہا ہے۔
حکومت نے اب تک جن معاملات کو لیکر راحت کا اعلان کیا ہے ان کا زیادہ تر اثر عوام کی ہی جیب پر ہی پڑا ہے۔ یہ شاید عوام کی جانب سے پہلی مانگ ہو گی جب عوام حکومت سے یہ امید لگائے بیٹھی ہے کہ ہ مشکل کی اس گھڑی میں انکی کی مجبوریوں اور پریشانیوں کو سمجھتے ہوئے اس بارے میں خاطر خواہ فیصلہ کرے۔ تاکہ عوام کو اس بجلی کے بل سےراحت ملے ۔