لکھیم پور سانحہ کے خلاف ممبئی امن کمیٹی میں ایک میٹنگ منعقد کی گئی، جہاں یہ فیصلہ لیا گیا کہ کسانوں کو جس طرح سے بی جے پی سرکار میں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہ جلیان والا باغ کی درندگی کی یاد تازہ کردیا ہے۔ لکھیم پور میں جو حادثہ پیش آیا ہے اس کے خلاف ممبئی میں بھی غصہ ہے اگر اس سلسلے کو ختم نہیں کیا گیا تو ملک میں بدامنی پیدا ہو گی۔ وزیر کے بیٹے نے جس درندگی کا مظاہرہ کیا وہ کوئی انسان نہیں کر سکتا۔
درایں اثنا داعی اسلام مولانا کلیم صدیقی اور آسام تشدد پر احتجاجی مظاہرہ کی تیاریاں مکمل کرنےکادعوی بھی مسلم تنظیموں نے کیا۔ اس اہم میٹنگ میں جماعت اسلامی کے عبدالحسیب بھاٹکر، ممبئی امن کمیٹی صدر فریدشیخ، ڈاکٹر عظیم الدین سرفراز آرزو، مولانا محمو دریا بادی، شیعہ عالم دین ظہیر عباس رضوی، ایس آئی او کے شہریار انصاری، سلیم موٹر والا، اعجاز ویرانی، آرکٹیکٹ فیروز خان، محی الدین خان، عرفان خان، شاکر شیخ، نعیم شیخ،انس شیخ، فیصل شیخ، شریک تھےـ
میٹنگ میں فیصلہ کیا گیاکہ مسلم اراکین اسمبلی اور وزرا کو بھی اس احتجاجی مظاہرہ میں مدعو کیا جائے گا ساتھ ہی سیکولر اراکین اسمبلی کی بھی اس میں آمد متوقع ہے۔
آزاد میدان میں احتجاجی مظاہرہ میں ذمہ داروں کا علامتی دھرنا منعقد کیا گیا، اس احتجاجی مظاہرہ میں ہجومی تشدد،زرعی قوانین واپس لو، کلیم صدیقی کو رہا کرو، دہشت گردی کے الزام میں بے جا گرفتار بند کی جائے، لکھیم پور میں کسانوں پر مظالم اور دردناک واقعہ کی مذمت کی گئی مزید ان نکات پر مظاہرہ میں قراردادیں منظور کی گئی۔