اردو

urdu

ممبئی سے مزدوروں کا انخلا جاری

شمالی ہند سمیت دیگر ریاستوں میں جانے والی خصوصی ٹرین میں جگہ نہ ملنے سے مزدوروں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور پیدل ہی گھروں کی جانب جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

By

Published : May 10, 2020, 3:59 PM IST

Published : May 10, 2020, 3:59 PM IST

مزدور اپنے گھر کی جانب رواں دواں
مزدور اپنے گھر کی جانب رواں دواں

مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی اور مضافات میں کورونا وائرس وبا کے سبب نافذ کیے گئے لاک ڈاون سے تمام تجارتی سرگرمیاں بند ہیں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور گزشتہ 45 دنوں سے بے روزگاری کے سبب اپنے اہل خانہ کے ساتھ اپنے آبائی وطن کے لیے بڑی تیزی کے ساتھ رواں دواں ہیں۔

مزدور اپنے گھر کی جانب رواں دواں

ممبئی اور مضافات میں واقع فیکڑیوں اور ایم آئی ڈی سی میں کام کرنے والے بیرونی ریاستوں کے غیرمقیم مزدور گزشتہ دو دنوں سے کافی تیزی سے دن رات چوبیس گھنٹے ممبئی ناسک شاہراہ سے اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش ،راجستھان ،مغربی بنگال سمیت ملک کے مختلف حصوں میں مالبردار ٹرک، مال بردار ٹیمپو، آٹو رکشا ،سائیکل اور موٹر سائیکل سے جارہے ہیں۔

شمالی ہند سمیت دیگر ریاستوں میں جانے والی خصوصی ٹرین میں جگہ نہ ملنے سے مزدوروں کا صبر کا باندھ ٹوٹ چکا ہے۔

اترپردیش سمیت دیگر ریاستوں کے مزدور مالبردار ٹرک کے ذریعے روانہ ہورہے ہیں اور وہ ان ٹرک مالکان کو منہ مانگا کرایہ ادا کرکے اپنے آبائی وطن جانے پر مجبور ہیں۔

اترپردیش کے آلہ آباد کے مزدوروں سے ٹرک مالکان نے تین ہزار روپے جبکہ گورکھپور، بستی، سنت کبیر نگر سمیت دیگر اضلاع کے مزدوروں سے 35 سو تا چار ہزار روپے کرایہ کررہے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق بھیونڈی شہر کے تمام جھوٹے بڑے مالبردار ٹرک، مزدوروں کو ان کے آبائی وطن لے کر روانہ ہوچکے ہیں شہر میں مالبردار ٹرکوں کی قلت کے سبب کرایہ میں اضافہ ہوچکا ہے۔

سنچر کے روز ممبئی-ناسک شاہراہ پر مزدور اپنے اہل خانہ اور معصوم بچوں کو لیکر تیز دھوپ میں اپنے آبائی وطن کی طرف بڑھ رہے تھے۔

بے روزگار غریب اور پریشان حال مزدور اس امید پر نکل پڑے ہیں کہ شاید انہیں کوئی گاڑی مل جائے گی مگر پچاس کلو میٹر سے زیادہ کا سفر کرنے کے بعد بھی انھیں کوئی سہولت فراہم نہیں ہوئی جس سے وہ مایوس ہوکر شاہراہ کے کنارے اس امید میں انتظار کرتے رہے کہ شاید انھیں کچھ مل جائے لیکن انھیں مایوسی ہاتھ لگی۔

ممبئی کے سانتا کروز سے اپنے اہل خانہ کے ساتھ گورکھپور جارہے ایک مزدور نے بتایا کہ اس کے پاس نہ پیسے ہیں اور نہ کھانے کی کوئی چیز جس کے سبب اس نے مجبور ہوکر پیدل ہی آبائی وطن کوچ کرنے کا فیصلہ کیا۔

اسی درمیان ایک اور مزدور نے مرکزی اور اترپردیش حکومت پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں حکومتوں کو مزدوروں کے لیے معقول انتظام کرنا چاہیے تھا کیونکہ ان سے صرف فارم پر کرایا گیا لیکن ٹرین میں جگہ نہیں دی گئی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details