اردو

urdu

ETV Bharat / state

Mohan Bhagwat On India Unity ہر کسی کو بھارت کے اتحاد اور سالمیت کے لیے کوشش کرنی چاہیے، موہن بھاگوت

ناگپور میں آر ایس ایس کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا کہ سبھی کو بھارت کے اتحاد اور سالمیت کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔ عالمی اقتصادی بحران اور کووڈ وبائی امراض کے دوران بھارت نے تمام ممالک میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

ہر کسی کو بھارت کے اتحاد اور سالمیت کے لیے کوشش کرنی چاہیے، موہن بھاگوت
ہر کسی کو بھارت کے اتحاد اور سالمیت کے لیے کوشش کرنی چاہیے، موہن بھاگوت

By

Published : Jun 1, 2023, 10:56 PM IST

ہر کسی کو بھارت کے اتحاد اور سالمیت کے لیے کوشش کرنی چاہیے، موہن بھاگوت

ناگپور: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے جمعرات کو ناگپور میں آر ایس ایس کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سبھی کو بھارت کے اتحاد اور سالمیت کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔ عالمی اقتصادی بحران اور COVID-19 وبائی امراض کے دوران بھارت نے تمام ممالک میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے بارے میں بھاگوت نے کہا کہ پارلیمنٹ میں لگائی گئی تصاویر کے ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں۔ انہیں دیکھنا فخر کی بات ہے لیکن ملک میں پریشان کن چیزیں بھی دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ ملک میں زبان، فرقہ اور سہولیات کے حوالے سے جھگڑے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ملک اس خیال سے نہیں ٹوٹتا کہ ہم مختلف ہیں۔ یہ سب کے لیے سمجھنا ضروری ہے۔ یہ ہماری مادر وطن ہے، جس سے تعلق رکھتے ہیں، ہمارے آباؤ اجداد اس ملک کے آباؤ اجداد ہیں۔

وہیں سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے اشاروں اشاروں میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے باہر بھارت کو نیچا دکھانے والے دشمن ہیں۔ بتا دیں کہ راہل گاندھی اس وقت امریکہ میں ہیں اور انہوں نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے جمہوری اقدار کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Muslim Intellectuals Write a Letter to Rss Chief: مسلم دانشوروں نےموہن بھاگوت کو خط لکھا

سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ اسلام نے پوری دنیا پر حملہ کیا ہے، اسپین سے منگولیا تک اسلام پھیل گیا۔ آہستہ آہستہ وہاں کے لوگ بیدار ہوئے، انہوں نے حملہ آوروں کو شکست دی۔ تب سب کچھ بدل دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سے پردیسی تو چلے گئے ہیں، لیکن یہاں اسلام کی عبادت بحفاظت چلتی ہے۔ یہ صدیوں سے چلی آ رہی ہے۔ اس کو تسلیم نہ کرنا، باہمی اختلافات کو برقرار رکھنے والی پالیسی چلانا، اگر ہم ایسا کریں گے تو کیسے ہو گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details