اورنگ آباد:ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں شہر کا نام تبدیل کر کے چھترپتی سمبھاجی نگر کرنے کا کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد کئی مسلم تنظیموں نے حکومت کے خلاف راستے پر اتر آئی ہیں۔ اسی سلسلے میں مسلم نمائندہ کونسل کی جانب سے بعد نماز ظہر اورنگ آباد ڈیژنل کمشنر آفس کے باہر ایک جلسے کا انعقاد کیا۔ اس جلسے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ اس دوران لوگوں نے اورنگ آباد سے محبت کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے ہاتھوں میں اورنگ آباد کا نام کی پلے کارڈ اور آئی لو اورنگ آباد کے ٹی شرٹ پہن کر شہر کا نام تبدیل کرنے کے خلاف احتجاج کیا۔ اس احتجاج میں شہر کے کئی سارے سیاسی لیڈران شہر کی نامور شخصیات اور بڑی تعداد میں عام لوگ شامل تھے۔ مظاہرین مقررین کی باتوں کی حمایت میں نعرے بازی بھی کرتے نظر آئے۔
اس اجلاس میں دور دور تک سروں کا سمندر دکھائی دے رہا تھا۔ اس اجلاس میں خواتین بھی بڑی تعداد میں موجود تھی۔ جلسے میں ونچت بہوجن اگھاڑی کی لیڈر ریکھا ٹھاکر کا کہنا ہے کہ جو حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ وہ اس طرح شہروں کے نام تبدیل کرکے اپنی سیاست چمکانے میں لگی ہے۔ ملک کے لوگوں میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت بھر کے سیاست کی جا رہی ہے۔ وانچت کی لیڈر کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ملک میں سب سے اہم عوام کو ایک دوسرے کے بیچ محبت پيدا کرنا اور بھائی چارہ رکھنا ہے نہ کہ ایک دوسرے لڑانا ہے۔
مسلم نمائندہ کونسل کے اس جلسے میں شہر کے سیاسی لیڈران بھی موجود تھے۔ مجلس اتحادالمسلمین کے رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل کے اسٹیج پر پہنچے تو اورنگ آباد کے نوجوانوں نے ان کا زوردار استقبال کیا۔ عوام سے خطاب کرتے ہوئے ایم پی امتیاز جلیل نے یہ بھروسہ دلایا کہ اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل نہیں ہوگا۔ اس دوران اس اسٹیج سے راشٹروادی کانگرس کے ریاستی نائب صدر قدیر مولانا نے کہا ہے کہ ہم جن سیاسی پارٹیوں کو سیکولر سمجھتے تھے انہوں نے ہی اورنگ آباد کا نام تبدیل کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔