اورنگ آباد: مرکزی حکومت کی جانب سے اقلیتی طالب علموں کے اسکولی طلبہ کی اسکالر شپ کو منسوخ کرنے کے اعلان سے اقلیتی طبقات میں بے چینی پھیل رہی ہے۔ Minorities Organizations Protest Against Central Government Scholarship Banned
اورنگ آباد میں مہاراشٹر جن جاگرن سمیتی اور آل مہاراشٹر مائناریٹز اسوسی ایشن کی جانب سے ڈویژنل کمشنر کے توسط سے مرکزی وزیر اقلیتی بہبود اور مہاراشٹر کے وزیراعلی کو مطالباتی مکتوب ارسال کیا ہے۔
تعلیمی ماہرین کا کہناہے کہ اقلیتی طلبا کو اسکالر شپ کی صورت میں مدد مل جاتی تھی لیکن عین دستور ہند کے موقع پر اس اسکالر شپ کو منسوخ کرنے کا اعلان کرکے اقلیتوں کو تعلیم سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
پہلی سے آٹھویں جماعت کے اقلیتی طلبا کی اسکالرشپ منسوخی کا اعلان تعلیمی ماہرین کے مطابق حکومت کے اس جواز میں تضاد ہے کہ پہلی سے آٹھویں جماعت کے طلبا کو مفت تعلیم کی سہولت دی جارہی ہے ، حکومت نے پہلے ہی اقلیتی اداروں کو آر ٹی ای سے علحدہ کردیا ہے۔ اب اسکالر شپ چھین کر انھیں تعلیم سے محروم کیا جارہا ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:First Muslim Female Neurosurgeon مریم عفیفہ بھارت کی پہلی مسلمان خاتون نیورو سرجن
ان تنظیموں کے وفد کا کہنا ہے کہ اقلیتی اموروزارت کی جانب سے پہلی تا آٹھویں جماعت کے اقلیتی طلبہ و طالبات جن میں سیکھ، جین، بودھ، مسلم، پارسی مذہب کے طلبہ و طالبات کو پری میٹرک اسکالرشپ دی جاتی ہے لیکن 26 نومبر کو اچانک ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعہ اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ لاکھوں طلبا نے اس تعلیمی سال 2022-2023 کی پری میٹرک اسکالرشپ حاصل کرنے کے لئے انکم سرٹیفکیٹ، رہائشی سرٹیفیکیٹ وہ دیگر دستاویزات پر دو سو روپے سے زیادہ خرچ کرکے آن لائن پورٹل کی معرفت درخواستیں داخل کی ہے۔Minorities Organizations Protest Against Central Government Scholarship Banned