مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والی ایک نابالغ مسلم لڑکی جو ممبئی میں ماڈل بننے آئی تھی اس کے ساتھ ایک ہی خاندان کے کئی افراد کی جانب سے جنسی زیادتی کا معاملہ سامنے آیا ہے جس پر شہر کے ایک وکیل نے ممبئی ہائی کورٹ میں حبس بیجا کی درخواست داخل کی ہے، جس کی سماعت کل ممبئی ہائی کورٹ میں متوقع ہے۔
واضح رہے کہ اس عرضداشت کے مطابق عدالت پولیس کو حکم دیتی ہیکہ وہ متعلقہ شخص کو عدالت میں زندہ یا مردہ پیش کریں اس سے پہلے خواجہ یونس قتل کے معاملے میں اسی طرح کی عرضی داخل کی گئی تھی۔
مجرمانہ معاملات کے ماہر وکیل ایڈوکیٹ نوین سومل نے ممبئی ہائی کورٹ میں اس سلسلے میں عرضداشت داخل کی جس کے مطابق متاثرہ لڑکی ممبئی کی مایانگری میں اپنی قسمت آزمانے آئی تھی اس دوران اس کی ملاقات مضافات کے ساکی ناکہ علاقہ میں رہائش پذیر شمش اللہ چودھری نام کے ایک شادی شدہ نوجوان سے ہوئی جس نے اسے اپنے پیار کے جال میں پھنسا لیا اور فلموں میں کام دلانے کا وعدہ بھی کیا اور پھر اس کا جنسی استحصال کیا۔'
ایڈوکیٹ سومل کے مطابق ملزم نے متاثرہ لڑکی کے ہمراہ بنائے گئے اپنے جنسی تعلقات کا ایک برہنہ ویڈیو بھی بنایا اور پھر اسے اس نے اپنے بھائی رمضان چودھری کو بھیج دیا جس نے متاثرہ لڑکی کو دکھلا کر بلیک میل کیا اور اس نے بھی اس کا جنسی استحصال کیا'۔