گذشتہ دنوں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی نے کہاتھا اگر ہم نے پولیس ڈپارٹمنٹ کا تعاؤن کرنا بند کردیا تو مالیگاؤں کا ماحول خراب ہوجائے گا۔
رکن اسمبلی مفتی اسماعیل نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مالیگاؤں اسمبلی انتخابات کے بعد سے پارٹی کارکنان پر چار مرتبہ حملے ہوئے، لیکن غنڈہ گردی کرنے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 'میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے جب کہ میں نے مالیگاؤں کے حالات سے متعلق وہ بات کہی تھی کہ اگر ہم پولیس کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تو پولیس بھی ہمارے ساتھ تعاون کرے اور پارٹی کارکنان پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کریں، لیکن پولیس غنڈہ گردی کرنے والوں کے خلاف کاروائی نہیں کررہی ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنے بیان پر اب بھی قائم ہوں کیوں کہ میں نے یہ بات مالیگاؤں کے پس منظر میں کہی ہے، لیکن میڈیااسے توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے۔
وارث پٹھان کے متنازع بیان پر انہوں نے کہا کہ 'ان کا بیان اور میرا بیان بہت الگ ہے، میرا بیان مالیگاؤں کے لیے تھا'۔
پانچ فیصد ریزرویشن پر مفتی اسماعیل نے کہا کہ 'اقتدار میں آنے کے بعد وزیر اعظم ہو یا وزیر اعلی وہ سب کا ہوتا ہے، لہذا ملک و ریاست میں رہنے والے تمام پسماندہ طبقات کو ان کا حق ملنا چاہیے۔مسلمانوں کو بھی پانچ فیصد ریزرویشن تعلیم اور نوکری میں ملنا چاہیے جب حکومت دیگر طبقات کو ریزوریشن دے رہی ہے تو مسلمانوں کو بھی دینا چاہیے۔حکومت مسلمانوں کو ریزرویش کیوں نہیں دے رہی ہے'۔
مفتی اسماعیل نے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے ذریعے مسلم ریزرویشن کو لےکر کہا کہ کانگریس صرف لالی پاپ دے رہی ہے اقلیتوں حالات کو دیکھتے ہوئے دیا انہیں ریزرویشن دیاجانا چاہیے۔
مالیگاؤں کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی واضح رہے کہ گزشتہ دنوں مہاراشٹر حکومت میں اقلیتی وزیر نواب ملک نے کہا تھا کہ ریاست کے تعلیمی شعبوں میں مسلمانوں کو پانچ فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔لیکن مہاراشٹر کے وزیر اعلی ا دھو ٹھاکرے نے کہا کہ مسلمانوں کے تعلیمی شعبے میں ریزرویشن دینے کا معاملہ سرکاری طور پر ان کے پاس نہیں آیا ہے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ 'ہم اس بارے میں اپنا موقف واضح کریں گے، جب واقعی اس معاملے پر بات چیت کی جائے گی تو اپوزیشن واویلا مچائے گا اپوزیشن کو اپنی توانائی اس وقت کے لیے بچا کر رکھنا چاہیے'۔