ریاست مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد کی رہنے والی دس سالہ طالبہ عالیہ رحیم پانچویں جماعت کی طالبہ ہے ،عالیہ رحیم کو بچپن ہی سے کتابیں پڑھنے کا شوق ہے اور والدین کی اچھی سرپرستی کا نتیجہ یہ نکلا کہ عالیہ نے محض دس سال کی عمر میں تقریباً 119 صفحات پر مشتمل کتاب تحریر کر دی، انگریزی میں لکھی گئی اس کتاب کا نام ’’دی ڈرائیگن کوئن‘‘ ہے۔ اس کتاب میں حصول تعلیم کی راہ میں طالبات اور خواتین کو درپیش مسائل کا ذکر ہے ، ایک طالبہ کیسے حالات کا مقابلہ کرتی ہے اور کامیابی سے ہم کنار ہوتی ہے ،اس کتاب میں اسے فکشن کی مدد سے واضح کیا گیا ہے۔
صرف دس سال کی عمر میں مصنفہ بننے والی عالیہ رحیم نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی، عالیہ پونے کے MIT وشوشانتی گروکل اسکول میں پڑھتی ہے، عالیہ کا کہنا ہے کہ انہیں کتابیں پڑھنے کا شوق اپنی دادی اور دادا سے ملا، کیونکہ ان کی دادی عالیہ کے لیے بہت سی کتابیں لایا کرتی تھیں اور وہ اسکول سے آنے کے بعد بھی کتابیں پڑھتی ہیں۔عالیہ کا کہنا ہے کہ اس نے ہزار سے زائد کتابیں پڑھی ہیں اور عالیہ کو کتابیں پڑھنا بہت پسند ہے۔ عالیہ کو ہیری پوٹر کی کہانی بہت زیادہ پسند ہے ،اور اس نے ہیری پوٹر کے تمام کتابیں بہت اچھے طریقے سے پڑھی ہیں، عالیہ کو کھانا پکانا اور ٹینس کھیلنا بھی پسند ہے۔
عالیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے دی ڈریگن کوئین کتاب لکھی ہے وہ 119 صفحات پر مشتمل ہے اور اس کے سات ابواب ہیں، عالیہ کو اس کتاب لکھنے میں ڈیڑھ سے دو مہینہ وقت لگا ہے۔جب عالیہ کی کتاب منظرعام پر آئی تو اس کے خاندان کے ساتھ ساتھ عالیہ جس علاقے میں رہتی ہیں وہاں کے لوگوں نے بھی عالیہ کے والدین کو مبارکباد پیش کی ہے عالیہ کا کہنا ہے کہ انہیں مستقبل میں کیا بننا ہے یہ ابھی طے نہیں کیا ہے لیکن علیہ کو گھر میں کھانا بنانا بہت زیادہ پسند ہے۔ عالیہ کی والدہ انسیہ رحیم کا کہنا ہے کہ اسکول کی جانب سے کتاب لکھنے کے لیے ایک مقابلے کا انعقاد کیا گیا، عالیہ کے والدین کو اسکول کی جانب سے ایک میل بھی موصول ہوا تھا جس کے بعد والدین نے عالیہ سے پوچھا کہ تم بہت کتابیں پڑھتی ہو کیا تم کتاب لکھنا چاہتی ہو، اس کے بعد عالیہ نے اپنے والدین سے کہا کہ ہاں میں اسکول کے مقابلے میں کتاب لکھنا چاہتی ہوں، جس کے بعد عالیہ کے والدین اور عالیہ نے کتاب لکھنے پر محنت شروع کردی اور 1 سے 2 ماہ کے اندر ہی عالیہ نے کتاب لکھ ڈالی۔
والدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے عالیہ کی کتاب لکھنے میں تھوڑی بہت مدد کی ہے لکین عالیہ نے اتنی کم عمر میں بہت سی کتابیں پڑھی ہے اسی لئے ہماری مدد کی ضرورت ذیادہ نہیں لگی ہے عالیہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ جب وہ دوسری کلاس میں تھی تب سے ہی اُسکو کتابیں پڑھنے کا شوق ہو گیا تھا۔ علیہ نے جو کتاب لکھی ہے اس میں خواتین کو بااختیار بنانے کے بارے میں بتایا گیا ہے اور اس وقت کا ذکر کیا ہے جب خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کا حق نہیں تھا۔ عالیہ کو بچپن سے ہی کہانیاں سننے کا شوق تھا، یہی وجہ ہے کہ اس کے دادا، دادی اور والدین اسے کہانیوں کی کتابیں لا کر دیتے تھے اور کہانی سنایا کرتے تھے ،عالیہ ایک کھیل کی طرح کتابیں پڑتی ہے عالیہ کے دوستوں کو بھی کتابیں پڑھنے کا شوق ہیں، اسی لئے سب ایک دوسرے کو کتابیں پڑھنے کے لئے دیتے ہیں، عالیہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک پیرنٹس کوچ ہے اور ان کے پاس بہت سارے لوگ آتے ہیں جن کے بچے بہت زیادہ الیکٹرونک گیجیٹ کا استعمال کرتے ہیں اور عالیہ کی والدہ محض دو ہفتوں میں ہی ان چھوٹے بچوں کی نظروں سے الیکٹرونک گیجیٹ دور کر دیتی ہے۔
ان دنوں بہت سے گھر ایسے ہیں جو اپنے بچوں کے لیے بہت زیادہ پریشان ہیں، بچے موبائل اور انٹرنیٹ کے عادی ہوچکے ہیں جس سے چھٹکارا پانا بہت مشکل ہے لیکن عالیہ کے گھر میں ٹی وی اور موبائل بہت کم وقت کے لئے استعمال ہوتا ہے اور عالیہ کے گھر میں دیگر الیکٹرانک گیجیٹ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے، پیر سے جمعہ کے دن تک کوئی بھی گھر میں موبائل استعمال نہیں کرتے ہیں عالیہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ عالیہ کو کھانا پکانا بہت پسند ہے اور اگر وہ اپنے کیرئیر میں یہی کرنا چاہتی ہیں تو انہیں والدین کی جانب سے اجازت ہے۔
مزید پڑھیں:Author Saba Khan مصنفہ صبا خان کی کتابیں منظر عام پر