اردو

urdu

Maulana Mahfuzur Rahman Farooqi مولانا محفوظ الرحمن فاروقی کا سرگرم سیاست سے کنارہ کشی کا فیصلہ

By

Published : Aug 21, 2023, 3:43 PM IST

مراٹھواڑہ کے مشہور عالم دین مولانا محفوظ الرحمن فاروقی ممبر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور مجلس اتحاد المسلمین کے جنرل سیکریٹری کے ممبر نے ایک پریس ریلیز کے ذریعہ عہدے سے استعفیٰ دینے کی اطلاع دی۔

مولانا محفوظ الرحمن فاروقی کا سرگرم سیاست سے کنارہ کشی کا فیصلہ
مولانا محفوظ الرحمن فاروقی کا سرگرم سیاست سے کنارہ کشی کا فیصلہ

مراٹھواڑہ :ریاست مہاراشٹر کے مراٹھواڑہ کے مشہور عالم دین مولانا محفوظ الرحمن فاروقی ممبر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور مجلس اتحاد المسلمین ( ایم آئی ایم، مہاراشٹر) کے جنرل سیکریٹری کے ممبر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

مولانا محفوظ الرحمن فاروقی اس وقت سے مجلس کے ساتھ تھے جب شہر اورنگ آباد میں مجلس کا دفتر بھی قائم نہیں ہوا تھا اور شروعاتی دور میں جب کارپوریشن ، اورنگ آباد کے ٹکٹ تقسیم کئے گئے تھے وہ مولانا محفوظ الرحمن کے ہی مکان ایم آر ایف ٹاور ، قاضی واڑہ ، بھڑ کل گیٹ سے تقسیم کئے گئے تھے اور اس وقت مجلس کے 26 کارپوریٹرس منتخب ہوئے تھے۔

مولا نا محفوظ الرحمن فاروقی مذہبی تعلیمی ، سماجی اور سوشل میڈیا میں تحفظ دین میڈیا، ایم آر ایف ٹی وی لائیو، کڈس میسیج (اسلامی کارٹون برائے اطفال ) یوٹیوب چینل کے ذریعہ قومی وملی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ملک اور بیرون ممالک میں ان کی خدمات کے اعتراف میں کئی ایوارڈز سے انہیں نوازا جا چکا ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کی کمیٹیوں کو مضبوط ومستحکم کرنے کے لئے مولانا محفوظ الرحمن نے کور کمیٹی کے ہمراہ پورے مہاراشٹر کے دورے کئے۔بیرسٹر اسدالدین اویسی اپنے ہمراہ کئی جلسوں میں ان کو لے جاتے، ان کی تقاریر و بیانات سے مجلس کے لئے خوب فضا ہموار ہوتی رہی۔

یہ بھی پڑھیں:Aurangabad Waqf Board اورنگ آباد وقف بورڈ آفیسر کو مطالباتی مکتوب

مولانا محفوظ الرحمن نے کہا ہے کہ میری زندگی میں سیاست کا شعبہ خالی تھا اس لئے میں نے ملک وملت کی خدمت کے لئے سیاسی زندگی میں حصہ لیا۔ سیاست کو دعوت دین کا میدان بنا کر اس میں اپنا وقت لگایا لیکن اپنی مذہبی سرگرمیوں میں مزید ذمہ داریوں کی وجہ سے اکابر علماء سے مشورہ کے بعد سرگرم سیاست سے علاحدگی کا فیصلہ کیا۔ لیکن میرا نوجوان علماء کو مشورہ ہے کہ وہ سیاست پر نظر رکھے، اس کو سمجھے اور اس میں سرگرم حصہ لیں اور اس کو دعوت دین کا میدان بھی بنائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details