سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے ممبئی مراٹھی پتر کارسنگھ میں پریس کانفرنس کرکے کسان الائنس مورچہ کی جانب سےکسانوں کی حمایت میں 16 جنوری کو نکالے جا رہے پیدل مارچپر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرزمین ممبئی سے کسانوں کے حق میں جو آواز بلند ہوگی وہ ملک کے گوشے گوشے تک جائے گی۔
میدھا پاٹکر نے کہا کہ کسان الائنس مورچہ میں مشترکہ طور پر تمام تنظیمیں شامل ہو رہی ہیں۔ ہزاروں ممبئی کے شہری کسانوں کے حق کے لئے سڑک پر اترنے کو تیار ہے۔ سنگھو باڈر سے لے کر ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ سپریم کورٹ میں کسان اب تک نہیں گئے تھے، یہ سیاسی فیصلہ ہے اس لئے زرعی قوانین کو واپس لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کا پرامن احتجاج کامیاب ہے سپریم کورٹ نے اس میں مداخلت کیا ہے جو عرضی داخل کی گئی تھی اس میں شریک کمیٹیوں کے ارکان نے کمیٹی میں شمولیت سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرمایہ داروں کے خلاف آج کسان لڑ رہے ہیں جس صوبائی سرکاروں کوزرعی اصلاحات میں مداخلت کا اختیار ہے آج وہ صوبائی سرکاروں کی حمایت لینے کی کوشش کر رہی ہے۔
میدھا پاٹکر نے کہا کہ مہاراشٹر سمیت غیر بی جے پی سرکار اس کے خلاف ہے۔ مکیش امبانی اڈانی اب یہ دعوی کر رہے ہیں کہ وہ کھیتی اورشعبہ زراعت میں قدم نہیں رکھیں گے، لیکن ان کے گودام میں اب ذخیرہ اندوزی کی کھلی چھوٹ زرعی اصلاحات میں دی گئی ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تو اسٹے دیا ہے اورسرکار کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے، آج سب کاپرائیوٹریشن کیاجارہا ہے اور سرمایہ داروں کی فائدہ پہنچانے کی سرکار کی ایک سازش ہے۔
ٹیسٹاا سیتلواد نے زرعی قانون کو کسانوں کے خلاف قرار دیا اور کھیتوں کی نجکاری کی جائے ،اے پی ایم سی اور منڈی میں حصہ داری کو ختم کرنے کی کوشش کسانوں کو منڈیوں سے بے دخل کیا جارہا ہے یہ سرکار نے کورونا وبا کے دوران کسانوں اور مزدوروں کے خلاف قانون پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا یہ غیر قانونی ہے۔
یہ سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے والی پالیسی ہے اس سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا، بجلی کا بل اور شرح میں تو اضافہ ہو گیا ہے اب اشیا خورنوش کی قیمت میں بھی اضافہ ہو گا یہ صرف کسانوں کا نہیں بلکہ اہلیان ممبئی کا بھی موضوع ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیسےممکن ہے کہ کسانوں سے بغیر گفتگو زرعی قوانین منظور کر لیا گیا، کیایہ مذاق نہیں ہے ہمیں امید ہے کہ یہ قانونی غیرقانونی ہے اس لئے سپریم کورٹ اس میں نظرثانی کرے ۔