مالیگاؤں:متنازع فلم ’’دی کیرالا اسٹوری’’ پر تنازع ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے۔ اس تعلق سے نمائندے ای ٹی وی بھارت نے مالیگاؤں کی سیاسی پارٹیوں کے نوجوان رہنماؤں سے خاص بات چیت کی۔ اس تعلق سے مجلس اتحاد المسلمین کے شمالی مہاراشٹر کے صدر ڈاکٹر خالد پرویز نے بتایا کہ کچھ ایام قبل فلم دی کیرالا اسٹوری کا ٹریلر منظرعام پر آیا۔ اس فلم میں مبینہ طورپر یہ دعوی کیا جارہا ہے کہ 32 ہزار لڑکیوں نے اسلام قبول کیا اور انہیں بنیاد پرست بنا کر ہندوستان اور دنیا کے دیگر ممالک میں دہشت گردی کے مقصد بھیجا گیا ہے۔
The Kerala Story متنازع فلم دی کیرالا اسٹوری پر مالیگاؤں کے نوجوان سیاسی کارکنوں کا ردعمل
فلم 'دی کیرالہ اسٹوری' آج ریلز ہونے جارہی ہے۔ مگر ریلیز ہونے سے قبل ہی یہ فلم تنازعات کا شکار ہوگئی۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ اس پر تنازع بڑھتا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس فلم کے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بھارت کے مسلمانوں کہیں نہ کہیں دہشت گردی سے جڑے ہوئے ہیں۔ جبکہ اس ملک کی آزادی، خوشحالی اور ترقی کیلئے مسلمانوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر خالد پرویز نے کہا کہ اس فلم کے ٹریلر منظرعام پر آنے کے بعد کیرالا کے سیاسی روہنماؤں نے شدید ردعمل ظاہر کیا تھا اور کیرالا پولیس کمشنر نے اس فلم کو لیکر ایف آئی آر داخل کرنے کی بات کہی تھی۔
وہیں اس سلسلے میں جنتادل سیکولر کے جنرل سیکرٹری محمد مستقیم ڈگنیٹی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پہلے فلمیں دو طرح کی بنائی جاتی تھی ایک تو سماج کا آئینہ ہوتی تھی، اور دوسرا تفریح مزاحیہ کے لئے ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ لیکن گذشتہ کچھ سالوں سے ایک پروپیگنڈہ کے تحت خاص طور پر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے بنائی جارہی ہے۔ محمد مستقیم ڈگنیٹی نے کہا کہ ایسی بہت ساری مثالیں جیسا کہ فلم دی کشمیر فائیلس اور بہت سی ایسی فلمیں ہیں جس کے ذریعے مسلمانوں کی شبیہ کو خراب کیا جارہا ہے اور دو مذاہب کے لوگوں کے درمیان نفرت کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں:The Kerala Story تنازع کے درمیان بتیس ہزار لاپتہ خواتین کی تعداد تبدیل کرکے تین کردی گئی
مستقیم ڈگنیٹی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ دی کیرالا اسٹوری میں جو دعوی کیا گیا ہے وہ بے بنیاد ہے، اسے دماغ کبھی قبول کرہی نہیں سکتا۔ 32 ہزار لڑکیوں نے اسلام قبول کیا اور دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت اختیار کی۔ یہ بات آج سے پہلے کبھی سنی ہی نہیں گئی ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں خواتین نے مذہب تبدیل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص ذہن رکھنے والی سیاسی پارٹی کے اشارے پر اس طرح کی فلمیں بنائی جارہی ہیں۔ اور کرناٹک انتخاب کے پیش نظر دی کیرالا اسٹوری فلم کے ٹریلر کو ظاہر کیا گیا۔ یہ ساری کڑی کہیں نہ کہیں سیاسی فائدہ پہنچانے کیلئے کی جارہی ہیں جو کہ بلکل غلط ہے۔ جس مقصد کے لیے فلم بنائی جاتی تھی اسی مقصد کے تحت فلمیں بنائی جانا چاہئیے۔ اور فلموں میں بھائی چارگی، ہندوستان کی ثقافت کو پیش کیا جانا چاہیئے نہ کہ کسی ایک مذہب کو نشانہ بنایا جائیں۔ واضح رہے کہ اس تعلق نمائندے نے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی اور سابق رکن اسمبلی آصف شیخ سے بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔