بھارت میں گزشتہ چند برسوں میں بزرگوں کے ساتھ مارپیٹ، گالی گلوچ اور انہیں اکیلا چھوڑنے کے واقعات ميں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک میں روایتی طور پر بزرگوں کو بڑی عزت ملتی رہی ہے اور یہاں کی تہذیب یہ ہے کہ بچے گھر سے باہر نکلتے وقت ان کی دعائیں لیتے ہیں، لیکن اب حالات بدل رہے ہیں۔
اس تعلق سے سماجی کارکن شیخ شفیق نے نمائندہ ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گزشتہ شب آگرہ روڈ ایم ایس آٹو کنسلٹ کے پاس سے بے یار ومددگار پڑے ہوئے ایک معمر شخص کو ایمبولینس کے ذریعے سول ہسپتال پہنچایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایم ایس آٹو کنسلٹ کے مالکان مسعود احمد اور خالد احمد گزشتہ تین روز سے اس معمر شخص کی نگہداشت کررہے تھے۔اور کل اس بزرگ کی طبعیت ناساز ہونے کے سبب آٹو کنسلٹ کے مالکان نے سماجی کارکن شیخ شفیق کو اس کی اطلاع دی۔
لاوارث بزرگ کو سول ہسپتال منتقل کیا گیا شیخ شفیق نے بتایا کہ اس بزرگ کی طبعیت بگڑنے کے بعد وہ بے ہوش بھی ہوگئے تھے۔ اس کی اطلاع ملتے ہی انہوں نے سول ہسپتال کے ڈاکٹر شکیل سے فون پر رابطہ کیا اور ایمبولینس کے ذریعے اس معمر شخص کو سول ہسپتال میں منتقل کردیا گیا۔بعدازاں انہوں نے لوگوں سے گزارش کی کہ اس بزرگ شخص کی شناخت کریں اور ان کے رشتہ داروں تک اگر یہ خبر پہنچے تو وہ فوری طور پر سول ہسپتال پہنچیں اور ان سے رابطہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سول ہسپتال میں یہ قاعدہ ہے کہ مریض کے ساتھ اس کے کسی شناسا کا رہنا ضروری ہے۔اگر مریض کا کوئی جاننے والا نہ ہوتو اسے ہسپتال میں نہیں رکھا جاتا، اسے دھولیہ یا ناسک منتقل کردیا جاتا ہے جہاں دوران علاج کچھ ہوجانے کی صورت میں وہ اپنے طریقے سے آخری رسومات ادا کردیتے ہیں۔