مالیگاؤں میں ملت اسلامیہ کے دوسرے سب سے بڑے تہوار عیدالضحی کے موقع پر جہاں مویشیوں کی خرید وفروخت زورو شور سے کی جاتی ہے، وہیں دیگر مصنوعات کی خرایدی بھی عروج پر ہوتی ہے۔
اس موقع پر ان تمام مصنوعات کے ساتھ ساتھ خاص قسم کے مصالحوں اور چٹنی کی مانگ میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ نئے پکوان کا ذائقہ بڑھانے کیلئے لوگ کثرت سے چٹنی کا استعمال کرتے ہیں۔
مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں کو بنیادی طور پر صنعت پارچہ بافی یا پاورلوم کا شہر کہا جاتا ہے۔ بلاشبہ پاورلوم صنعت اس شہر کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈیمانی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اقلیتی طبقہ کے ذریعے بھی گھریلو صنعت کے طور پر دیگر چھوٹی صنعتوں کا قیام عمل میں آرہا ہے۔ جن میں خواتین گھریلو استعمال کی اشیاء یا اشیائے خوردونوش کی پیداوار کرتی ہیں۔
اسی طرح مالیگاؤں شہر میں منّے چاچا چٹنی بھی گھریلو صنعت کی ایسی پیداوار ہے جو تقریبا ہر گھر میں موجود ہوتی ہے۔ یہ چٹنی بچوں سے لے کر بوڑھوں تک کی پسند ہے۔