لاک ڈاؤن کے دوران تقریباً تین ماہ تک شہر کے تمام پاورلوم کارخانے بند رہے جس کی وجہ سے مزدوروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حالانکہ اس دوران مخیر حضرات نے شہر کے تمام ضرورت مندوں کی ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کی-
حالیہ دنوں میں پورے شہر میں پاورلوم صنعت کو چند روز کے لیے بند کیا گیا تھا اس دوران چند مزدوروں نے اس بند سے پیدا ہورہے مسائل سے متلعق ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کی۔
مزدوروں نے بتایا کہ بند کے دوران ان کے لیے کافی مسائل کھڑے ہوجاتے ہیں جیسے کہ بسی بھرنا، دواخانے کا خرچ، یومیہ خرچ اور بچوں کی اسکول کا خرچ ان کے ذہنی تناؤ میں اضافہ کردیتا ہے- اس کے علاوہ لاک ڈاؤن کے بعد سے ان کی پریشانیوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہے-
مالیگاؤں: مزدور کی شکایت، بنکر کی وضاحت اس تعلق سے بنکر رہنما یوسف الیاس نے بتایا کہ آئندہ دو ماہ بعد ماہ مقدس رمضان آنے والا ہے اسی کے پیش نظر رکھتے ہوئے شہر کی تمام بنکر تنظیموں نے مشترکہ طور پر ابھی 6 دنوں تک کے لیے پاورلوم بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا-
انھوں نے بند کرنے کی وجہ بتائی کہ مرکزی حکومت نے ایکسپورٹ پالیسی میں رد و بدل کرتے ہوئے پڑوسی ممالک کو کپاس برآمد کررہی ہے اور اس کا سب سے زیادہ منفی اثر پاورلوم شعبے پر پڑا ہے-
کپاس کی درآمدات کے سبب کپڑے کا بھاؤ کم ہوگیا ہے جبکہ سوت کا دام آسمان چھوتا جارہا ہے ان سب وجوہات کی بنا پر بنکر طبقہ کو نا چاہتے ہوئے بھی بند کا فیصلہ کرنا پڑا-
واضح رہے کہ مالیگاؤں شہر کی اکثریت مزدور طبقہ پر مشتمل ہے اور یہاں گزشتہ چند برسوں سے یہ صنعت بحران کا شکار ہے اور اس کا پورے شہر پر برا اثر پڑرہا ہے-