ممبئی:مہاراشٹر کی خصوصی این آئی اے عدالت میں گواہ نمبر 283(سبکدوش بریگیڈیر انڈین آرمی)نے گواہی دیتے ہو ئے اس بات کا اعتراٖ ف کیا کہ 29؍ مارچ 2011 کو اس نے اس وقت کے اے ٹی ایس چیف راکیش ماریہ کو ایک خط لکھ کریہ بتایا تھا کہ ان کی آفس میں ایسی کوئی بھی معلومات نہیں ہے کہ کرنل پروہت اعلی افسران کی اجازت سے ابھینو بھارت نامی تنظیم کی میٹنگوں میں شرکت کرتا تھا ۔(استغاثہ کا دعوی ہیکہ مالیگائوں 2008 بم دھماکہ معاملے کو ابھینو بھارت نامی تنظیم کے ممبران نے انجام دیا تھا)۔Malegaon Blast Case:Retired Armyman Expose LT Colonel Purohit NIA Spl Court
خصوصی این آئی اے جج اے کے لاہوٹی کو گواہ استغاثہ نے بتایا کہ ملیٹری انٹلیجنس کی جانب سے ایسا کوئی بھی لیٹر جاری نہیں کیا اس کے مطابق کرنل پروہت ابھینو بھارت کی میٹنگوں میں اعلی افسران کی ہدایت پر شرکت کرتاتھا، گواہ نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس کی جانب سے راکیش ماریہ کو لکھا گیا لیٹر حقیقت پر مبنی ہے جس میں یہ درج ہیکہ کرنل پروہت اعلی افسران کی اجازت کے بغیر سازشی میٹنگوں میں شرکت کرتا تھا ۔وکیل استغاثہ اویناس رسال کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا گواہ استغاثہ نے اطمنان بخش جواب دیا لیکن دفاعی وکیل نندوپھڑکے کی جانب سے لگائے گئے یہ الزام کہ اس نے کانگریس حکومت کے اشاروں پر کرنل پروہت کے خلاف خط لکھا تھاپر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور جج سے شکایت بھی کہ ایک ایماندار آرمی افسر پر اس طرح کا الزام عائد کرنا بہت دکھ کی بات ہے ۔
دوران جرح ایڈوکیٹ نندو پھڑکے نے گواہ پر الزام عائد کہ اس نے کرنل پروہت کی حمایت میں موجود معلومات کا اے ٹی ایس اور این آئی اے کو مہیا نہیں کرایا ۔ دوران جرح ایڈوکیٹ نندو پھڑکے نے عدالت میں ایک رازدارانہ خط پیش کیا اور عدالت سے درخواست کی کہ اس خط کی عوام تک رسائی نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہ انڈین ملیٹری سے متعلق اہم دستاویز ہے جو کرنل پروہت کی بے گناہی ثابت کرنے میں اہم ہیں۔عدالت نے ملزم کی درخواست پر اس اہم دستاویزات کا اپنے ریکارڈ پر لیکر اسے رزادارانہ رکھنے کے احکامات جاری کئے۔