اس پرریاست کی عوام یہ جاننا چاہیں گے کہ ایسی کون سی ایمر جنسی تھی کہ ایسے وقت میں اور اندھیرے میں سرکار بنائی گئی اس کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
انہوں نے کہا کہ گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ جس شخص کو سرکار بنانے کے لئے مدعو کر رہا ہے اس سے پہلے یہ تصدیق کر لے کہ اس کے پاس سرکار بنانے کے لئے درکار ۱۴۵ ایم ایل اے کی تعداد ہے یا نہیں ؟ اس کے بعدہی حلف برداری کی تقریب منعقد کرنا تھا لیکن گورنر نے کسی بھی قانونی عملیات پر عمل نہیں کیااور دیوندر فڈنویس کو حلف دلا دیا جو غیر آئینی عمل ہے۔
ایڈوکیٹ مجید میمن نے مزید کہا کہ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے جو بیان دیا کہ جمہوری ملک میں اب یہ رواج ہوگیا ہے کہ جس کا گورنر اسکی سرکار، خواہ اکثریت ہو یا نہ ہو۔مہاراشٹر کی موجودہ صورتحال میں با لکل فٹ بیان ہے ۔