لیکن گزشتہ چند دنوں میں ادھو ٹھاکرے کے رکن بننے کے راستے میں رکاوٹوں کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال اور سیاسی انتشار کسی ڈرامے سے کم نہیں تھا اس دوران پیٹھ پیچھے بہت ساری چیزیں رونما ہوئیں۔
ریاستی حکومت نے دو بار مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری سے سفارش کی تھی کہ ادھو ٹھاکرے کو قانون ساز کونسل کا رکن مقرر کیا جائے لیکن گورنر کی جانب سے ایسی تقرری سے انکار کردینے کے بعد بی جے پی اور شیوسینا میں جم کر سیاست ہوئی۔
ایک طرف ریاست کے سابق وزیراعلی دیویندر فڑنویس کی گورنر سے ملاقاتیں بڑھ گئیں اور دوسری طرف مہا وکاس اگھاڑی اور شیوسینا رہنماؤں کا بھی یہاں چکر بڑھ گیا تا کہ وہ گورنر سے درخواست کرسکیں لیکن گورنر کی جانب سے کسی قسم کا رجحان نہ آنے پر ریاست کے سیاسی ماحول میں ہر کوئی تذبذب کا شکار ہو گیا۔
گورنر کی جانب سے منظوری میں ٹال مٹول ہونے پر وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے بدھ کے روز وزیراعظم نریندر مودی سے براہ راست فون پر گفتگو کی۔ جمعرات کے روز شہری ترقیاتی وزیر ایکناتھ شندے اور شیوسینا کے سکریٹری ملند نارویکر نے گورنر سے ملاقات کے دوران قانون ساز کونسل کی التوا میں پڑی 9 نشستوں کے انتخاب سے متعلق گورنر سے تبادلہ خیال کیا۔
گورنر سے ابتدائی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کو خط لکھنے کی درخواست کی گئی۔
اس سلسلے میں وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کا خط گورنر کے حوالے کیا گیا اس کے بعد گورنر نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا جس میں قانون ساز کونسل کے انتخابات جلد منعقد ہونے سے متعلق آگاہ کیا گیا تھا۔