ممبئی: دلی میں شردھا والکرقتل کے بعد ناگپور میں سرمائی اجلاس کے دوران سرکار نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ لوجہاد قانون کی تشکیل پر غور وخوض کر رہی ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ و نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ’’کیرالہ میں کیمونسٹ نظریہ کی سرکار ہے لیکن اس کے باوجود وہاں لو جہاد کا قانون ہے دیگر صوبوں میں تیار لوجہاد قانون کے مطالعہ و تجزیہ کے بعد ریاستی سرکار لوجہاد قانون نافذ کریگی۔ سرکار اس پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔‘‘ فڑنویس کے اس اعلان کے بعد ایوان اسمبلی میں اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی، این سی پی کے رکن اسمبلی جتندر آہواڑ نے اس پر اعتراض کیا اور سرکار کی نیت پر سوال بھی اٹھایا۔ Ruckus In Assembly over Love Jihad
ایوان اسمبلی میں نائب وزیر اعلی و وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ’’لو جہاد اور بین المذاہب شادی پر قانون سازی پر سرکار غور کر رہی ہے، یہ قانون ریاست کا خود مختار قانون ہوگا اس قانون کی تشکیل کے پس پشت جو مقصد ہے وہ یہی ہے کہ اس میں کسی بھی خاتون کے ساتھ دھوکہ نہ ہو اور کسی بھی خاتون کی ایذا رسانی نہ کی جائے ا سلئے اس قسم کے قانون کی ضرورت ہے۔‘‘ لو جہاد قانون پر تبادلہ خیال کر تے ہوئے دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ’’یہ قانون کیرالہ میں بھی تشکیل دیا گیا یہاں کیمونسٹ نظریہ کے وزیر اعلی ہیں تو انہوں نے اس قانون کو لو جہاد نام سے کیسے منسوب کیا؟ جب قانون سازی ہوتی ہے تو اس میں کسی بھی مذہب یا کسی شخص کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے اس قانون کا مقصد کسی بھی خاتون کے ساتھ دھوکہ دہی یا ایذا رسانی نہ ہو۔ سرکار اس پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ لوجہاد پر ملک میں متعدد ریاستوں میں قانون سازی کی گئی ہے جو نافذ العمل ہے ان قانون کے مطالعہ کے بعد ایک علیحدہ قانون تیار کرنے پر سرکار غور کر رہی ہے۔ Devendra Fadnavis on Love Jihad