کسانوں کی برباد فصلوں کی بھرپائی کے لئے ریاستی حکومت نے کسانوں سے وعدے کیا تھا کہ دیوالی سے پہلے ان کے نقصان کا معاوضہ ادا کردیا جائے گا لیکن اب بھی بہت سے کسان ایسے ہیں جنھیں اب تک معاوضہ نہیں ملا ہے۔
مراٹھواڑہ کے ضلع اورنگ آباد میں بھی اس سال زیادہ بارش ہوئی جس کی وجہ سے کسانوں کی کھڑی فصلیں برباد ہوگئیں، اس واقعے سے متاثر کسانوں نے حکومت سے اپنی برباد شدہ کی فصلوں کے نقصان کی بھرپائی کا مطالبہ کیا۔
جس کے بعد مہاراشٹر کی مہا وکاس اگھاڑی حکومت نے کسانوں کو یقین دلایا کہ دیوالی سے قبل تمام کسانوں کو ان کی برباد شدہ فصلوں کا معاوضہ ادا کردیا جائے گا۔
کسانوں کو برباد فصلوں کا معاوضہ نہیں ملا ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے حکومت کے اس دعوے کی حقیقیت جاننے کے لیے ضلع اورنگ آباد کے پھلمبری گاؤں کا دورہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کسانوں کو دیوالی سے قبل ریاستی حکومت انھیں معاوضہ ادا کیا بھی یا نہیں؟
دتاتریہ بابو راؤ نامی ایک کسان نے بتایا کہ ان کے پاس چار ایکڑ زمین ہے جس میں انہوں نے گنا، ادرک اور کپاس لگایا تھا لیکن زیادہ بارش کی وجہ سے ان کی فصل تباہ ہوگئی۔
انہیں ریاستی حکومت سے امید تھی کے دیوالی سے قبل ان کی فصلوں کے نقصان کی بھر پائی ہو جائے گی لیکن دیوالی گزر جانے کے بعد بھی انہیں اپنی برباد فصل کا معاوضے نہیں ملا ہے اور اب کھیت میں جو کچھ بھی تھوڑی بہت فصل بچی ہے بازاروں میں اس کا مطلوبہ دام نہیں مل رہا ہے یہاں تک کہ وہ فصلوں کی لاگت بھی نہیں نکال پارہے ہیں۔
بھانوداس واگھ نامی دوسرے کسان نے بتایا کہ انھوں نے اپنے 2 ایکڑ کھیت میں کپاس کی فصل لگائی تھی لیکن زیادہ بارش نے کپاس کی فصل برباد کردی اب انہوں نے جانوروں کو اپنے کھیتوں میں کپاس کی فصل کھانے کے لیے چھوڑ دیا ہے۔
بھانوداس نے کہا ہے کہ ان کی 2 ایکڑ کھیتی میں 20 کونٹل تک کپاس نکلتی ہے جس کی قیمت تقریبا ایک لاکھ روپئے ہوتی تھی لیکن اس سال 20 کوئنٹل کے بجائے صرف ایک کوئنٹل ہی کپاس نکلی ہے۔