Demand For Muslim Education اورنگ آباد: اورنگ آباد میں وزیراعلی سے ملاقات کرنے والے شخص شیخ اظہر نے کہا کہ ہم پچھلے تین سالوں سے مسلمان بچوں کی اعلی تعلیم کے لیے مطالبہ کر رہے ہیں کہ جس طرح دوسرے قوموں کے بچوں کو تعلیم کے لئے بارٹی، سارٹی، اور مہا جوتی جیسی اسکیم مسلم بچوں کو بھی حکومت دے تاکہ مسلم بچے بھی اعلی تعلیم حاصل کر سکے۔
وزیراعلی ایکناتھ شندے نے مسلم شخص سے گاڑی روک کر ملاقات کی۔ وزیراعلی ایک ناتھ شندے سے ملاقات کرنے والے شیخ اظہر کا کہنا ہے کہ انہوں نے شہر میں ہوئے کابینہ اجلاس میں اپنا مطالباتی مکتوب دینے کے لیے درخواست بھی دی تھی اور کل کا پورا دن ویسے ہی بغیر ملاقات کے چلا گیا تھا۔ لیکن آج مراٹھواڑہ مکتی سنگرام کے دن وزیراعلی ایک ناتھ شندے سرکاری گیسٹ ہاؤس میں موجود تھے۔
اس طرح کی معلومات ملنے کے بعد شیخ اظہر اورنگ اباد کے سرکاری گیسٹ ہاؤس پہنچے لیکن وہاں انہیں وزیر اعلی ایک ناتھ شندے سے ملاقات کرنے کا موقع نہیں ملا، لیکن شیخ اظہر نے سوچا کہ وہ اگر کچھ وقت سرکاری گیسٹ ہاؤس کے باہر راستے پر کھڑے رہتے اور جب وزیراعلی یہاں سے گزریں گے تو وہ اپنا مکتوب دکھائیں گے تو شاید وزیر اعلی اپنی گاڑی روک سکتے ہیں اور ویسے ہی ہوا جب اظہر نے اپنا مطالباتی مکتوب وزیراعلی کو دکھایا تو انہوں نے گاڑی روک دی اور شیخ اظہر سے بات چیت کرنے لگے۔
شیخ اظہر کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے تین سالوں سے مسلم سماج کے لیے مولانا آزاد ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں، شیخ اظہر کا کہنا ہے کہ دوسرے سماجی طبقات کو حکومت کی جانب سے اعلی تعلیم کے لیے کئی ساری اسکیمات ہے لیکن مسلمانوں کے لیے اعلی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کے لیے کوئی بھی تعلیمی اسکیم نہیں ہے۔ لیکن شیڈول کاسٹ اور شیڈیول ٹرائب کے لیے بارٹی کام کر رہی ہے، تو وہی سارٹی مراٹھا اور کنبی کے لیے کام کر رہی ہے، مہاجوتی او بی سی کے لیے کام کر رہی ہے، اسی طرز پر مسلمانوں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے مارٹی بنائی جائے۔
مزید پڑھیں: وزیراعلی ایکناتھ شندے نے مراٹھواڑہ مکتی سنگرام دن ترنگا پرچم لہرایا
اس پر وزیراعلی ایکناتھ شندے نے کہا ہے کہ ہم اس تعلق سے اقلیتی امور کے وزیر عبدالستار سے بات چیت کریں گے اور اس کے لیے جلد از جلد کوشش کریں گے۔ شیخ اظہر نے کہا کہ کل بھی کابینہ اجلاس میں وزیر اعلی ایکناتھ شندے نے کہا کہ اقلیتی ترقیاتی اقدامات کے لیے ایک محکمہ بھی بنایا جائے گا اور ہر ضلع میں اس کی نگرانی کے لیے ایک دفتر بھی بنایا جائے گا جس میں مرکزی اور ریاستی حکومت کی جانب سے دیے جانے والی اسکیمات کے بارے میں اقلیتی طبقہ کو جانکاری فراہم کی جائے گی تاکہ وہ ان اسکیمات سے فائدہ اٹھا سکے۔