یاد رہے کہ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کو بدعنوانی کے مقدمے میں کلین چٹ دیے جانے کے بعد اُن کا نام ملزمین کی فہرست سے ہٹا دیا گیا۔
سینچائی بدعنوانی مقدمے کی جانچ ریاستی حکومت نے اینٹی کرپشن بیورو کے سپرد کی تھی لیکن ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے ریاستی حکومت طویل مدت سے اینٹی کرپشن کو اجازت نہیں دے رہی تھی اور اسی وجہ سے جانچ کی رفتار اور گرفتاری کی کارروائی کا عمل انتہائی سست روی سے جاری تھا۔
اس تعلق سے جانچ افسر ملند توترے نے بتایا کہ 'نیشنل ایریگیشن پروجیکٹ اور دیگر حکومتی اسکیمز میں بدعنوانی کی گئی تھی اور اس پروجیکٹ کے تحت 195 ٹینڈرز کی تحقیقات کی جارہی ہے جس میں سے سات کے خلاف آج یہ کیس درج کیا گیا ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'چند قانونی پیچیدگیوں کے سبب کارروائی میں تاخیر ہوئی ہے، البتہ اس کیس میں صرف متعلقہ افسران کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے اور ہر کیس میں تقریباً تین تا پانچ افراد کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے اور اس معاملے کی سماعت 13 فروری کو ہونا ہے۔'
مہاراشٹر میں 70 ہزار کروڑ روپے سینچائی گھوٹالہ کا معاملہ اجاگر ہوا تھا اور اس میں کئی بڑے افسران سمیت متعدد سیاسی رہنماؤں کا نام بھی شامل تھا جس میں مہاراشٹر کے نائب وزیراعلی اجیت پوار کو کلین چٹ مل گئی۔
واضح رہے کہ کانگریس-این سی پی کی متحدہ حکومت میں یہ گھوٹالہ سانے آیا تھا جن اجیت پوار مہاراشٹر میں آبی وسائل اور زراعت کے وزیر تھے اور ان پر الزام تھا کہ یہ گھوٹالہ ان ہی کی ناک کے نیچے کیا گیا ہے۔