یہ واقعہ ہڑکو این تیرہ علاقے میں پیش آیا جو کہ اکثریتی علاقہ کہلاتا ہے، ایم آئی ایم اور نوجوانوں کی مداخلت کے بعد پولیس نے اس معاملے میں کیس درج کیا ہے۔
ہندو خاندان نے ہجومی تشدد کا شکار ہونے سے نوجوان کو بچایا، متعلقہ ویڈیو عمران کٹ کٹ گیٹ میں واقع ایک ہوٹل میں ویٹر کی حیثیت سے کام کرتا ہے، عمران کے مطابق وہ رات میں ساڑھے بارہ بجے اپنی موٹرسائیکل پر مظفر نگر جارہا تھا اس دوران ہڑکو این تیرہ علاقے میں آٹھ دس نوجوانوں نے اس کی گاڑی روک کر جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا، اس دوران عمران کی چیخ پکار سن کر مقامی گنیش بھاؤ منڈپ والے اور ان کے افراد خاندان باہر نکلے اور شور مچایا جس کی وجہ سے حملہ آور عمران کو چھوڑ کر فرار ہوگئے ۔اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی بیگم پورہ پولیس اسٹیشن میں نوجوانوں کا ہجوم امڈ پڑا اور شہر میں افواہوں کا بازار گرم ہوگیا تاہم ایم آئی ایم کی لیگل سیل ٹیم اور پولیس کی بروقت کارروائی سے حالات قابو میں آگیے۔پولیس کا کہنا ہے کہ معاملہ درج کرلیا گیا ہے اور شکایت کی تصدیق کی جارہی ہے، تاہم اس طرح کے واقعات کو قطعی برداشت نہیں کیا جائیگا۔ اس معاملے کی جانچ کرائم برانچ کررہی ہے ۔ مہاراشٹر کے متعدد اضلاع میں ہجومی تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں، جن میں پہلا واقعہ پونے میں محسن شیخ کے قتل کی صورت میں سامنے آیا تھا، لیکن اورنگ آباد میں ہجومی تشدد کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ تاہم گینش بھاؤ نامی ہندو خاندان نے آگے بڑھ کر جو جرات اور ہمت کا مظاہرہ کیا۔ اس کی پورے شہر میں ستائش ہو رہی ہے۔