اے ٹی ایس نے جو تفتیش کی ہے، اس سے متعلق جے جیت سنگھ نے بتایا کہ منسکھ ہرین کی پراسرار موت کا کیس 6 مارچ کو ممبرا پولیس اسٹیشن سے اے ٹی ایس نے لیا اور دستاویزات حاصل کرنے کے بعد منسکھ کی بیوہ وملا منسکھ کو بیان کے لیے طلب کیا تھا جس نے 7 مارچ کو کرائم برانچ کے معطل افسر سچن وازے کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس پر سچن وازے کو بھی طلب کیا گیا۔
سچن وازے نے اس سے صاف انکار کیا اور اس الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرے پاس کوئی اسکارپیو کار نہیں ہے اور نہ ہی میں نے کبھی اس کا استعمال کیا۔ ساتھ ہی میرا منسکھ سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ اے ٹی ایس کی تفتیش میں سچن وازے نے تمام الزامات کو خارج کر دیا۔
اے ٹی ایس کو معلوم تھا کہ سچن وازے جھوٹ بول رہے ہیں۔ اس کے بعد اے ٹی ایس نے اس کیس کی تفتیش جاری رکھی اور تفتیش میں اے ٹی ایس کے ہاتھ سم کارڈ لگے اور یہ سم کارڈ جرم میں استعمال ہوئے تھے اور ممبئی کے ایک بکی نریش نے گجرات میں کام کرنے والے اپنے ایک شناسا سے سم کارڈ حاصل کیے تھے، اس کے قبضے سے کل 14 سم کارڈ اے ٹی ایس نے حاصل کیے ہیں۔
یہ سم کارڈ نریش نے سچن وازے کے معتمد خاص ونائک شندے کو فراہم کیے تھے۔ ابھی ونائک شندے اور نریش کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ تیسرا ملزم کو گجرات سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ شندے کو 2007 لکھن بھیا فرضی انکاونٹر کے معاملے میں سزا ہوئی تھی اور وہ عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا لیکن 2020 میں کورونا وبا کی وجہ سے وہ پیرول پر تھا، اس وقت اس نے سچن وازے سے رابطہ رکھا۔ اے ٹی ایس نے ملزمین کے گھر سمیت ان کے ٹھکانوں پر چھاپہ مارا اور قتل کے لیے جس کار کا استعمال کیا گیا تھا۔ وہ والوو کار کو گجرات کے دمن سے اے ٹی ایس نے برآمد کیا ہے اور جس سم کارڈ کا استعمال جرم میں کیا گیا تھا۔ اس کی بھی تفتیش کی گئی ہے جو سم کارڈ ملزمین نے موبائل فون میں استعمال کیا تھا اسے بھی ملزمین نے برباد کر دیا ہے جو کار دمن سے برآمد کی گئی ہے اسے ممبئی کے کالینا فارنسک لیباریٹری میں ایف ایس ایل کے لیے بھیجا گیا ہے۔ اس معاملہ میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں اے ٹی ایس کے ہاتھ کئی اہم سراغ تفتیش میں لگے ہیں۔ ان سراغ کی مناسبت سے اے ٹی ایس نے یہ کیس حل کر لیا ہے۔