اردو

urdu

'ممبئی باغ کے پس پشت کسی مسلم دہشت گرد تنظیم کا ہاتھ نہیں'

By

Published : Mar 14, 2020, 11:24 PM IST

مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے اسمبلی اجلاس کے آخری دن گنجان مسلم آبادی والے مورلینڈ روڈپر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری ممبئی باغ کے پس پشت کسی مسلم دہشت گرد تنظیم کے ہاتھ ہونے کی تردید کی ہے ۔

'ممبئی باغ کے پس پشت کسی مسلم دہشت گرد تنظیم کا ہاتھ نہیں'
'ممبئی باغ کے پس پشت کسی مسلم دہشت گرد تنظیم کا ہاتھ نہیں'

انیل دیشمکھ نے کہا کہ یہ ممبئی باغ مسلم خواتین کی جانب سے چلایا جارہاہے اور اس میں کوئی دہشت گردانہ حرکت نہیں ہو رہی ہے ۔

اپوزیشن کی جانب سے ممبئی باغ اور دہلی کے شاہین باغ پر لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن ممبران نے ممبئی باغ کے تعلق سے یہ الزام عائد کیا تھا کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا تنظیم کے پیسوں سے یہ باغ چل رہا ہے لیکن جب محکمہ پولیس نے اس معاملے میں تفتیش کی تواسے ایسے کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہوئے جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ ممبئی باغ کی فنڈنگ کسی دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے کی جارہی ہے ۔

قانون ساز کونسل میں بی جے پی کے اپوزیشن رہنما پروین دیریکر ،بی جے پی اراکین پرساد لاڈ، بھائی گیرکر اور دیگر کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ پولیس کو جو رپورٹ ملی ہے کہ ممبئی باغ میں اشتعال انگریز تقاریر ہوتی ہے لیکن اس معاملے کی جانچ کی جارہی ہے ۔

انیل دیشمکھ نے مزید کہا کہ دہلی کے شاہین باغ کے سبب ملک کی دیگر ریاستوں اور شہروں میں مسلم خواتین کی جانب سے الگ الگ ناموں سے شہری ترمیمی قانون کو لے کر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے لیکن ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ دہلی کے فسادات کے سبب دہلی کا شاہین باغ تھا۔

انیل دیشمکھ نے مزید کہا کہ ممبئی سمیت مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں جاری ان احتجاجیوں کی مراکز کی نگرانی کی جارہی ہے اور اس کی وجہ سے اب تک کوئی نظم و نسق کا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے سوائے چند واقعات کے ۔

وزیر داخلہ نے دہلی فسادات کے دورا ن بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے اشتعال انگیز تقاریر کیئے جانے کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ جب دہلی ہائی کورٹ کے جج مرلی دھرن نے ایک عرضداشت کی سماعت کے دوران دہلی پولیس کو کپل مشرا،مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر اور دیگر کے خلاف24گھنٹے میں کاروائی کیئے جانے کا حکم دیا تو جج موصوف کا ہی تبادلہ کر دیا گیا جس پر کانگریس این سی پی کے اراکین اسمبلی نے شرم شرم کا نعرہ لگایا ۔

وزیر داخلہ نے ایوان کو مزید بتایا کہ ممبئ باغ میں مسلم خواتین کی جانب سے کیئے جانے والے احتجاج کے تعلق سے اسے ختم کرنے کے لئے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک حکومت کی مسلم خواتین سے تین چار مذاکرات ہوچکے ہیں ۔

اپوزیشن رہنما پروین دریکر نے جب وزیر داخلہ سے این پی آر سمیت شہریت ترمیمی قانون کے تعلق سے حکومت کے موقف دریافت کیا تو وزیر داخلہ نے چپ سادھ لی اور پھر وہ دہلی کے شاہین باغ کے تعلق سے ایوان کو بتانے لگے ۔

وزیر داخلہ نے اس ضمن میں جواب دئیے جانے سے قبل اپوزیشن رہنما پروین دریکر نے الزام عائد کیا تھا کہ دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر ناگپاڑہ علاقے میں ممبئی باغ جاری ہے اسی طرح سے مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں جاری احتجاج کی وجہ سے نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے لہذا ممبئی باغ اور دیگر مراکز کے خلاف کاروائی کی جائے ۔

پروین دریکر نے مزید کہا کہ ممبئی باغ میں جو خواتین بیٹھی ہیں انہیں تینوں وقت کا کھانا دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے مہیا کرایا جاتاہے اور ا ن ہی کے مالی تعاون سے یہ ممبئی باغ جاری ہے ،پروین دریکر نے مزید کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے گذشتہ دن پارلمینٹ میں اس تعلق سے وضاحت پیش کی اور واضح لفظوں میں یہ کہا تھا کہ این پی آر اور این آر سی شہریت چھیننے والا نہیں بلکہ شہریت دینے والا قانون ہے اس کے باوجود بھی اتنے بڑے پیمانے پر احتجاج کیو ں کیا جارہاہے اور حکومت ان کے خلاف کاروائی کرنے سے کیوں گریز کر رہی ہے ۔

بی جے پی رکن اسمبلی پرساد لاڈ نے بھی اس ضمن میں ممبئی باغ کو نشانہ بنایا اور یہ الزام عائد کیا کہ وہ دہشت گر د تنظیموں کے مالی تعاون سے چل رہاہے دوران تقریر پرساد لاٖڈ نے چند ایسی باتیں بھی کہیں جس پر ایوان میں بیٹھے مسلم اراکین مرزا وجاہت ،حسنہ بانو خلف،خواجہ بیگ ،ہیمنت ٹکلے اور دیگر چراغ پا ہوگئے اور انہوں نے احتجاج کیا ۔

یہ اراکین چاہے ایوان میں آکر نعرہ لگانے لگے جس کے بعد اسپیکر نے پر ساد لاڈ کی قابل اعتراض تقریر کو اسمبلی کے ریکارڈ سے حسب کرنے کا حکم دیا ۔

اسی درمیان ریاستی اسمبلی میں بی جے پی رہنما و سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے یہ الزام عائد کیا کہ ممبئی باغ کی فنڈنگ جرائم پیشہ افراد اور دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے کی جاتی ہے نیز محکمہ ای ڈی کے پاس اس سلسلے میں پختہ ثبوت اختیار ہیں ۔انہوں نے بھی ممبئی باغ کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔

دیویندر فڑنویس نے این پی آر کے تعلق سے حکومت کو اپنا موقف واضح کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس معاملے میں بحث کی اجازت طلب کی جس کے بعد ایوان میں برسر اقتدار جماعت اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی اور ایوان کی کاروائی ک 30منٹ کے لیے ملتوی کر دیا گیا ۔

سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو عاصم عاضمی نے ملک کے موجودہ حالات اور وزیر اعظم کا نام لیئے بغیر ایک طنزیہ شعر پڑھا جس کے بعد بی جے پی ممبران نے ان کے خلاف نعرے بازی کی تھی ۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details