اورنگ آباد سے تقریباً 70 کلو میٹر کی دوری پر واقع تھیر گاؤں میں گزشتہ دو برسوں سے ایک خونخوار تیندوے نے دہشت مچا رکھی تھی گاؤں والے رات کے وقت اپنے گھروں سے باہر نہیں نکلتے اور نہ ہی اپنے کھیتوں میں اکیلے جاتے۔
تیندوے کو پکڑنے کے لیے ڈرون کی مدد لی گئی اتوار کی صبح جب دو کسان اپنے کھیت میں فصل کو پانی دے رہے تھے تب ہی کھیت میں پالتو کتے ایک جگہ دیکھ کر لگاتار بھونکنے لگے جس کے بعد دونوں کسانوں نے جاکر دیکھا تو وہاں پر فصلوں کے درمیان تیندوا نظر آیا اور وہ فوراً وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے۔
پانچ گھنٹے کی مشقت کے بعد تیندوے کو پکڑا گیا دونوں کسانوں نے گاؤں والوں کو جوار اور مکئی کے کھیت میں تیندوے کی موجودگی کی خبر دی جس کے بعد گاؤں کے چند افراد تیندوے کو پکڑنے کے لیے کھیت کی طرف جانے لگے ساتھ ہی گاؤں والوں نے پولیس اور محکمہ جنگلات کو بھی اس کی اطلاع دے دی تھی جس کے بعد تیندوے کو پکڑنے کے لیے گاؤں والوں اور پولیس اہلکاروں نے کڑی مشقت کی۔
تیندوے کو پکڑنے کے لیے گاؤں والوں اور پولیس اہلکاروں نے کڑی مشقت کی واضح رہے کہ کہ تیندوےکو زندہ پکڑنے کے لیے محکمۂ جنگلات کے افسران نے ڈرون کیمرے کی بھی مدد لی۔ محکمہ جنگلات کے افسران اپنے ساتھ دو پنجرے اور رسی کا جال بھی ساتھ لائے تھے۔
جس کے بعد مکئی اور باجرہ کے کھیت کو گاؤں اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ محکمہ جنگلات کے لوگوں نے بھی چاروں طرف سے گھیر لیا۔ اور تیندوا وہاں سے بھگانے کی کوشش کرنے لگا تب ہی اس نے مشتعل ہوکر قریب کھڑے چھ افراد پر حملہ کردیا۔ جس میں ایک پولیس اہلکار، ایک صحافی دو کسان اور محکمہ جنگلات کے دو افرسان شامل ہیں۔
تیندوے کے حملے میں چھ افراد زخمی ہوئے کافی مشقت کے بعد تیندوا جال میں پھنسایا گی اور اسے انجیکشن دے کر بے ہوش کیا گیا اور پھر اسے پنجرے میں قید کر بعد میں اورنگ آباد کے گوتالا جنگل میں چھوڑ دیا گیا۔
گزشتہ دو برسوں سے خونخوار تیندوے نے دہشت مچا رکھی تھی