ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں وکلاء کے جسم پر سیاہ لباس ہے۔ ہاتھوں میں دستور ہند کی کاپی ہے، لبوں پر دستور کو دہرانے والے یہ لوگ ممبئی ہائی کورٹ کے وکلاء ہیں، جو سی اے اے اور این کے خلاف اپنا احتجاج اس انوکھے طریقے سے درج کرا رہے ہیں۔
سی اے اے اور این آر سی کے خلاف وکلاء کا احتجاج سینئر وکیل افروز صدیقی کا کہنا ہے کہ ملک میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف جو ماحول ہے, اس کو لے کر وکلاء نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ سارے وکیل دستور ہند کو دہرائیں گے اور حکومت کے خلاف یہی ہمارا احتجاج ہو گا۔
اس احتجاج میں خواتین وکلاء بھی شامل رہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جس طرح سے اس قانون کو نافذ کیا ہے وہ ملک کے آئین کا مذاق اڑانے کے جیسا ہے، اس لیے ہم سب احتجاج کر رہے ہیں تاکہ حکومت اسے واپس لے لے۔ کئی وکلاء نے کہا کہ 1947 میں جو ملک کے آئین کی تشکیل کی گئی ہے، ہمیں اور ملک کی عوام کو اسی آئین کے مطابق چلنا ہے۔ اس لیے ہم حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ہیں۔ جس میں ملک کے ایک طبقے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
وکلاء کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کے اطراف میں یا اس کے قریب میں اس طرح کے احتجاج اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئے، لیکن حکومت کے ایک فیصلے نے نہ صرف ملک کی عوام کو بلکہ ہر خاص و عام کو سڑکوں پر اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے مجبور کر دیا۔